لاہور(نمائندہ خصوصی سے )وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا ہے کہ گزشتہ دس سال میں ٹرانسپورٹ کیلئے کوئی پالیسی وضع نہ کی گئی، صوبے میں نقل و حمل کے ذرائع کی فراہمی کے لیے حقیقی اعدادوشمار کی بجائے تخمینوں پر کام چلایا گیا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے وزیر اعلیٰ کے سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے زیر اہتمام محکمہ ٹرانسپورٹ کی کارکردگی کے جائزہ اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ محصولات کے رسائوپر کنٹرول کے لیے کوئی میکانزم وضع کیا گیا نہ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کمپنیوں کے لیے کوئی باقاعدہ قواعد و ضوابط متعارف کرائے گئے۔ موجودہ حکومت پورے صوبہ میں باقاعدہ پالیسی کے تحت ٹرانسپورٹ کی سہولیات کی فراہمی، پرائیویٹ کمپنیوں کی ریگولرائزیشن ، سبسڈی اور جنرل بس سٹینڈز کی کمرشلائزیشن کو یقینی بنائے گی۔ محصولات میں اضافے کے لیے کرائے کے علاوہ متبادل ذرائع پر توجہ دی جائے گی۔ محصولات کی وصولیوں کے لیے خودکار نظام وضع کیا جائے گا۔ صوبائی وزیر نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی کہ وہ مانیٹرنگ یونٹ کو جاری روٹس، پرمٹس ، بسوں کی تعداد ، حالت اور سٹرکوں کی استعداد سے متعلق تفصیلی معلومات فراہم کریں۔ محصولات سے متعلق معاملات اور قواعد وضوابط کی تیاری کے لیے پرائیویٹ ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کمپنیوں کے ساتھ رابطہ استوار کیا جائے۔ بسوں کے روٹس کے ذریعے خصوصی صنعتی زونز تک رسائی کو ممکن بنایا جائے۔