مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں متعدد ارکان اسمبلی انتخابات کے بعد جارحانہ رویہ نہ اختیار کرنے پر شہباز شریف پر برس پڑے ۔ شہباز شریف نے ارکان کو یہ کہہ کر تسلی کرائی کہ وقت آنے پر جارحانہ حکمت عملی اپنائیں گے ۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیانیے کو بھی فالو کرنے کی بازگشت سنائی دی۔ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کی اندورنی کہانی کے مطابق اراکین نے شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ وہ ایوان میں زیادہ سے زیادہ حاضر رہیں اور اسمبلی کے اندرتحریک انصاف کو ٹف ٹائم دیا جائے ۔ مشاہد حسین نے کہا ہم انتخابات میں تیس فیصد سیٹیں اپنے اندورنی اختلافات کی وجہ سے ہارے ۔ آصف کرمانی پھٹ پڑے ، میں نہ انتخابات کے نتائج کو مانتا ہوں اور نہ وزیراعظم کو ۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کا شیڈو کابینہ بنا کر حکومتی پالیسیوں کو مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ شیڈو کیبنٹ کے لئے جلد ہی ایک با ضابطہ کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اجلاس میں متعدد ارکان نے شہباز شریف سے دھاندلی کے خلاف جارحانہ حکمت عملی نہ اپنانے کا شکوہ کیا۔ اجلاس میں ارکان نے شکوہ کیا کہ پیپلز پارٹی نے پہلے خورشید شاہ کو اسپیکر کا امیدوار نامزد کیا اب ایک خاتون کو امیدوار بنا دیا۔ اجلاس میں شیخ روحیل اصغر نے کہا انتخابات میں دھاندلی کے علاوہ بھی خراب نتائج کے محرکات موجود ہیں، تحقیقات ہونی چاہیے دھاندلی کے علاوہ خراب نتائج کے محرکات کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔ شہباز شریف نے اجلاس میں ارکان کو بتایا کہ انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے وجوہات اور محرکات کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بنا دی ہے انہوں نے کہاقائد نواز شریف کے پابند سلاسل ہونے سے بھی الیکشن مہم متاثر ہوئی اور ہم ویسی مہم نہ چلا سکے جو دیگر پارٹیوں نے چلائی۔ شہباز شریف نے پارٹی ارکان کو یہ کہہ کر تسلی دی کہ آزاد امیدواروں کی جانب سے مثبت جواب نہ ملنے پر حکومت سازی سے دستبردار ہونا پڑا۔ریاض پیرزادہ نے کہا کہ انتخابات کے روزرات بارہ کے بجے ہمارے امیدوار تھک گئے جس کے باعث جو نگرانی ہونی چاہیے تھی وہ نہیں کر سکے ۔ اراکین نے کہا کہ جس طرح قائد کو بکتر بند گاڑی میں لاکر تذلیل کی گئی اس پر بھرپور احتجاج ہونا چاہیے تھا۔ اجلاس میں شائستہ پرویز ملک نے کہانواز شریف جیل چلے گئے ہم نے احتجاج نہیں کیا، آج بھی انکی پیشی پر ان سے اظہار یکجہتی نہیں کیا ۔ قائد کو ہسپتال لایا گیا، وہاں بھی خاطر خواہ اظہار یکجہتی مظاہرہ نہیں کیا جو ہمارے لئے شرمندگی کا باعث ہے ۔اگلی پیشی پر نواز شریف سے بھر پور اظہار یکجہتی کیا جائے ۔مسلم لیگ ن کے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں نواز شریف کو عدالت پیشی کے لئے بکتر بند میں لانے کی مذمت کی گئی۔ اجلاس میں اراکین نے رائے دی کہ جمعرات کو نواز شریف سے ملاقات کے موقع پر وہاں ایک کیمپ ہو ناچاہیے ۔آصف کرمانی نے کہانواز شریف کی ہر پیشی پر پانچ ہزار افرد بھی جمع کرتے تو کسی جج کی جرات نہ ہوتی کہ نواز شریف کی اس انداز میں تذلیل کی جائے انہوں نے کہامیں کارکنوں کو جمع کرنے کے لئے رہنماؤں سے رابطے کرتا رہاہم دہشت گرد نہیں، اس ملک کی بنیادوں میں ہمارے آباؤاجداد کا خون ہے ۔آصف کرمانی نے کہاپندرہ اگست کو کارکنوں کو اکھٹا کرنے کے لئے کمیٹی بنائی جائے ۔ اراکین نے شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ وزیراعظم کے انتخاب کے دن کالی پٹیاں باندھ کر آپکی قیادت میں پارلیمنٹ جائیں گے ۔اراکین نے اعلیٰ قیادت سے ملاقات کے وقت نہ ملنے کا شکوہ بھی کیا۔شہباز شریف نے مسلم لیگ ن کے پارلیمنٹرینز کے ساتھ رابطے میں رہنے کے لئے واٹس ایپ گروپ بنانے کی ہدایت کردی۔ مشاہد حسین نے کہاآپ نے شو کرنا ہے کہ آپ لیڈر ہیں اور تمام نظام ٹیم ورک سے چلانا ہے ،دسمبر تک تنظیمی معاملات اور ذمہ داروں کا تعین کر دیا جائے تو بہتر رہے گا۔