فیصل آباد(رضوان ہندل) پنجاب کے کئی ایک شہروں میں سے مسلسل شہریوں کو نامعلوم افراد کی طرف سے پرسرارطریقے سے غائب کرنے کی بڑھتی ہوئی شکایات اورایسے لاپتہ افراد کی تفصیلات اکٹھی کرنے کے نتیجے میں ابتدائی طور چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ابتدائی طور پر ملک سے لاپتہ افراد کی تعداد 1371بتائی جاتی ہے ۔حیرت انگیز طور پر پنجاب میں قانون کی عمل داری کے دعویدرار سابق وزیراعلی پنجاب کے پانچ سالہ دور میں پنجاب سے 360افراد کے لاپتہ ہونے کی ابتدائی طور پر تصدیق ہوچکی ہے ۔باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو لاپتہ افراد کے لواحقین سے درخواستیں وصول ہورہی ہیں جس کا نوٹس لیتے ہوئے عدالت عظمی نے مختلف اداروں کو جامع رپورٹس مرتب کرکے پیش کرنیکا حکم دیا ہے ۔لاپتہ افراد میں پانچ خواتین،فیصل آباد اور سرگودھا کے تین تین حقیقی بھائی بھی شامل ہیں۔قانون دانوں کے مطابق کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی شخص کو حراست میں لینے کے بعد عدالت میں پیش نہ کرنا ایک سنگین جرم ہے اس لئے پاکستان کے آئین اور فوجداری قوانین کے تحت جس شخص کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے جس شخص کو حراست میں لینا مقصود ہو خواہ اس کا جرم کتنا بھی سنگین ہو اس کو 24گھنٹے کے اندر اندر متعلقہ عدالت میں پیش کرکے اس کا ریمانڈ لیناقانونی اور آئینی فریضہ ہے ۔
لیگی دور حکومت میں پنجاب سے 360افراد لاپتہ ہونے کا انکشاف
بدھ 06 فروری 2019ء
فیصل آباد(رضوان ہندل) پنجاب کے کئی ایک شہروں میں سے مسلسل شہریوں کو نامعلوم افراد کی طرف سے پرسرارطریقے سے غائب کرنے کی بڑھتی ہوئی شکایات اورایسے لاپتہ افراد کی تفصیلات اکٹھی کرنے کے نتیجے میں ابتدائی طور چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ابتدائی طور پر ملک سے لاپتہ افراد کی تعداد 1371بتائی جاتی ہے ۔حیرت انگیز طور پر پنجاب میں قانون کی عمل داری کے دعویدرار سابق وزیراعلی پنجاب کے پانچ سالہ دور میں پنجاب سے 360افراد کے لاپتہ ہونے کی ابتدائی طور پر تصدیق ہوچکی ہے ۔باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو لاپتہ افراد کے لواحقین سے درخواستیں وصول ہورہی ہیں جس کا نوٹس لیتے ہوئے عدالت عظمی نے مختلف اداروں کو جامع رپورٹس مرتب کرکے پیش کرنیکا حکم دیا ہے ۔لاپتہ افراد میں پانچ خواتین،فیصل آباد اور سرگودھا کے تین تین حقیقی بھائی بھی شامل ہیں۔قانون دانوں کے مطابق کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی شخص کو حراست میں لینے کے بعد عدالت میں پیش نہ کرنا ایک سنگین جرم ہے اس لئے پاکستان کے آئین اور فوجداری قوانین کے تحت جس شخص کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے جس شخص کو حراست میں لینا مقصود ہو خواہ اس کا جرم کتنا بھی سنگین ہو اس کو 24گھنٹے کے اندر اندر متعلقہ عدالت میں پیش کرکے اس کا ریمانڈ لیناقانونی اور آئینی فریضہ ہے ۔
آج کے کالم
یہ خبر روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں بدھ 06 فروری 2019ء کو شایع کی گی
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں