وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق فخر امام اور صوبائی وزیر پنجاب عبدالعلیم خان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت 1800روپے مقرر کر دی گئی ہے ۔گزشتہ برس حکومت نے گندم کی امدادی قیمت میں 2سو روپے اضافہ کیا تھا ۔ اس برس بھی 2سو روپے قیمت بڑھا کر 1800روپے فی من کر دی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ہی ملک میں 2الگ الگ ریٹ کیوں مقرر ہیں، سندھ حکومت نے 2ہزار روپے فی من قیمت مقرر کر رکھی ہے، اس لحاظ سے باقی تینوں صوبوں کے کسان 2ہزار روپے من مقرر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ برس حکومت نے اپنی گندم سستے داموں برآمد کر دی تھی، بعدازاں مہنگے داموں گندم درآمد کی تھی، جس کے باعث ملک میں کئی دنوں تک آٹے کا بحران پیدا رہا، تندوروں پر روٹی مہنگی ہو گئی تھی ،مزدور طبقے کو آٹے کے حصول میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ امسال حکومت کو قبل از وقت ایسی منصوبہ بندی کرنی چاہیے جس سے مڈل مین کا کردار انتہائی کم ہو جائے، باردانہ وافر تعداد میں ضلع سے لے کر یونین کونسل تک پہنچا دیا جائے، یوسی سیکرٹریز کو ایک ٹارگٹ دیا جائے کہ کسانوں کو بروقت رقوم کی ادائیگی ہو اور گندم حکومت کے پاس آ جائے۔ کسانوں کو مراعات دے کر حکومت سبزیوں ،گندم اور گنے کی بھی پیداوار میں اضافہ کر سکتی ہے، حکومت کسانوں کو زرعی مشینری، ادویات ،بجلی اور کھاد پر سبسڈی دے کر شعبہ زراعت کو مضبوط کرے تاکہ ہم ماضی کی طرح ان اشیاء میں خود کفیل ہو سکیں۔