اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی حکومت نے ملکی گیس کی پیداوار میں مسلسل کمی کے باعث یکم فروری سے ملک بھر کی 900 سے زائد صنعتوں کو بجلی کی پیداوار کیلئے فراہم کی جانے والی گیس مکمل طور پر بند کرنے کی تیاری کرلی ہے ۔ ملک بھر مختلف صنعتیں کیپٹو پاور پلانٹس کے ذریعے سستی بجلی پیدا کررہی تھیں۔ ملک میں نئے پاور پلانٹس لگنے کے باعث نیشنل گرڈ میں اضافی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود صنعتی مالکان بجلی خریدنے پر تیار نہیں۔ پیٹرولیم ڈویژن نے صنعتوں کو گیس سپلائی بند کرنے کیلئے سمری کابینہ کمیٹی برائے توانائی کو ارسال کردی جس پر آج حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔92نیوز کو موصول دستاویز کے مطابق گزشتہ کئی برسو ں سے ملک میں مقامی گیس کی دستیابی میں اضافہ نہیں ہو سکا۔گزشتہ دو برسوں کی قدرتی گیس کے مقابلے میں قدرتی طور پر 9.4فیصد گیس جو کہ400ایم ایم سی ایف ڈی ہے کی کمی ہوئی ہے ۔سوئی ناردرن کی جانب سے 362کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس فراہم کی جارہی ہے جن میں350کیپٹو پاو رپلانٹس کے پاس بجلی کے کنکشن ہیں جبکہ12کیپٹو پاور پلانٹس بجلی کنکشن کے بغیر کام کر رہے ہیں۔ ان پاور پلانٹس کی قدرتی گیس اور آر ایل این کی کھپت5 20ایم ایم سی ایف ڈی ہے ۔سوئی سدرن کی جانب سے 849کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس فراہم کی جارہی ہے جن میں 626پاور پلانٹس کے پاس بجلی کے کنکشن موجود ہیں جبکہ 223پاور پلانٹس بجلی کے کنکشن کے بغیر کام کررہے ہیں۔ ان پاور پلانٹس کی قدرتی گیس اور آر ایل این کی کھپت210ایم ایم سی ایف ڈی ہے ۔1211کیپٹو پاور پلانٹس میں سے صرف 227پاور پلانٹس کو جنریشن ہیں جو کہ نہ صرف اپنی ضروریات بلکہ اپنے صنعتی استعمال کیلئے بھی بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ملک میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 38ہزار 707میگاواٹ ہے جبکہ پائپ لائن میں موجود بجلی کے منصوبوں کی صلاحیت کا تخمینہ 12ہزار464میگاواٹ ہے ۔مالی سال2020میں 27ہزار780میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے مقابلے میں طلب 26ہزار252میگا واٹ تک جا پہنچی۔بجلی کی دستیابی کی صورت میں ایسے کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی کی ترجیح پیش نہیں کی جا سکتی جو کہ آر ایل این جی،گیس سے چلنے والے آئی پی پیز کی صلاحیت کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے صنعتی یونٹس کو بجلی کی پیداوار کیلئے گیس کی فراہمی کے حوالے سے پالیسی گائیڈ لائن تیار کی گئی جس کے تحت یکم فروری2021سے ایسی تمام صنعتوں کو گیس کی فراہمی روک دی جائے گی جو کہ اپنی ضروریات کیلئے بجلی پیدا کر رہی ہیں۔اس پالیسی گائیڈ لائن کا اطلاق ایسی صنعتوں پر نہیں ہو گا جو کہ بجلی کی تقسیم کے گرڈ سے منسلک نہیں۔سٹیم جنریشن کیلئے گیس استعمال کرنے والی صنعتوں پر بھی اس پالیسی کا اطلاق نہیں ہو گا۔ایسی تمام صنعتوں کو ڈسکوز سے نئے کنکشن یکم دسمبر2021تک حاصل کرنا ہوں گے جو کہ قدرتی گیس کے ذریعے بجلی پیدا کر رہی ہیں لیکن نیشنل گرڈ کے ساتھ م منسلک نہیں ہیں۔اس پالیسی کا اطلاق گیس اور آرایل این جی سے چلنے والی زیروق ریٹڈ انڈسٹری پر بھی ہو گا۔بر آمدی شعبے سے وابستہ پاور پلانٹس کو پنجاب میں 6.5ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے آر ایل این جی فراہم کی جارہی ہے جبکہ صوبہ سندھ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پاور پلانٹس کو صرف اس موسم سرما (28فروری2021)تک 930روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے گیس فراہم کی جا رہی ہے ۔نظر ثانی شدہ ٹیرف کے تحت کیپٹو جنرل انڈسٹری 1087روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے گیس جبکہ 1225روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے آر ایل این جی فراہم کی جارہی ہے ۔برآمدی صنعتوں کو 852روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے گیس جبکہ 1040روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے آر ایل این جی فراہم کی جارہی ہے ۔