اسلام آباد وائلڈ لائف نے مارگلہ کی پہاڑیوں پر آگ لگنے کے معاملہ پر ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 5ماہ میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر آگ لگنے کے 32واقعات پیش آئے ہیں جبکہ171ایکڑ سے زائد کی اراضی متاثر ہوئی۔ مارگلہ کی پہاڑیوں پر پائن، املتاس اور کچنار کے درخت ہیں۔ ان درختوں کو قد آور بنانے میں بہت سے لوگوں کی شبانہ روز محنت شامل ہے لیکن بدقسمتی سے مارگلہ پہاڑیوں کے قرب و جوار میں موجود آبادیوں کے رہائشی گھریلو ضروریات پوری کرنے کے لئے پہلے درختوں کو آگ لگاتے ہیں پھر جب درخت جل جاتے ہیں تو انہیں کاٹ کر گھریلو ضروریات پوری کر تے ہیں۔ اسی طرح ٹمبر مافیا بھی بسا اوقات اسی گھنائونے فعل کا ارتکاب کرتا ہے ،بعدازاں محکمہ جنگلات کے عملے سے مل کر لکڑی کو مارکیٹ میں فروخت کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ جنگلی جانور بھی آگ کی زد میں آتے ہیں، یا تو وہ آگ میں جل کر مر جاتے ہیں یا پھر ہجرت۔ صاف ظاہر ہے کہ جنگلات کو ٹمبر مافیا سے بچانے کے لئے گارڈز بھی تعینات ہوتے ہیں اور سرکاری عملہ بھی ۔اس کے باوجود مارگلہ کی پہاڑیوں پر آگ لگنے کے 32واقعات تشویشناک ہیں۔ حکومت فی الفور مارگلہ کے قریب موجود آبادیوں کے لئے گیس کا انتظام کرے تاکہ انہیں لکڑی کی ضرورت نہ رہے، اس کے علاوہ سرکاری عملے میں جزا و سزا کا قانون رائج کیا جائے۔ اسلام آباد انتظامیہ آگ لگنے کی صورت میں فی الفور مشینری کو بھیجے تاکہ آگ پر قابو پایا جا سکے۔