واشنگٹن ( ندیم منظور سلہری سے ،مانیٹرنگ ڈیسک ،آئی این پی ،اے پی پی )وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد کی بحالی ضروری ہے ، ہمارا مشترکہ مفاد امن کاحصول ہے ،امریکہ کے ساتھ باہمی اعتماد پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں۔ امریکی ارکان کانگریس کو پاکستان کی دعوت دیتا ہوں، نومنتخب پاکستانی حکومت کا ایجنڈا تبدیلی ہے ۔دونوں ملکوں کو مثبت چیزوں کی طرف دیکھنا چاہیے ۔امریکہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اب بھی دہشتگردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں، وہاں کوئی کسی کا چہیتا نہیں ہے ۔ پاکستان انتہا پسندی کا خاتمہ چاہتا ہے ۔ پاکستان میں27لاکھ کے قریب افغان مہاجرین ہیں۔ہم پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی چاہتے ہیں، افغانستان آزاد ملک اور اپنے فیصلے خود کرسکتا ہے ۔ دنیا میں نئے اتحاد بن رہے ہیں۔ امن واستحکام کیلئے پاکستان کی قربانیوں کو سراہا جانا چاہئے ۔ ادھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سینٹ آرمڈ سروسز کے رکن سینٹر ٹام کوٹن کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے تعلقات میں پیدا ہونے والی غلط فہمیوں اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کے لئے کچھ قوتیں سرگرم ہیں ٹرمپ انتظامیہ کو یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے گرانقدر قربانیاں دی ہیں اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے سینٹر ٹام کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بارے میں امریکی تحفظات اور خدشات کو دور کرنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ دونوں ممالک کو خطے کے امن کے لئے مل کر کام کرنا چاہیئے ۔بدھ کو پاکستان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اور امریکہ نے دو طرفہ اور علاقائی مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے رابطے استوار رکھنے پر اتفاق کیا ہے ، یہ اتفاق رائے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو کے درمیان گزشتہ روز یہاں محکمہ خارجہ میں ہونے والی ملاقات میں طے پایا جس میں باہمی دلچسپی کے وسیع تر دوطرفہ اورعلاقائی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کے بعد بدھ کو جاری بیان میں کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے ۔مائیک پومپیو نے کہا کہ افغان مسئلے کے حل میں پاکستان اہم کردار ادا کر سکتاہے ، افغان مسئلے کے حل کے لئے افغان طالبان بات چیت کا موقع ضائع نہ کریں۔