مکرمی ! آج ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں چلتے پھرتے ہیں کیا وہ اسلامی رسم و رواج اور اقدار پر پورا اترتا ہے۔ ہمارا رہن سہن اب مغربی طرز عمل کو اپناتا نظر آتا ہے اور خواتین جو پردے کو معاشرتی دباو کامیابی کے راستے میں آنے والی رکاوٹ تصور کرتی ہیں۔ آج خود کو پڑھے لکھے مہذب اور اپر کلاس لبرل دکھانے کے لیے پہلا تقاضہ جسمانی نمائش ہے جس میں چست لباس اور آزادانہ سوچ شامل ہے۔ میڈیا کے بہت سے ایسے ایوارڈ شو جن میں مغربی لباس پہننا فیشن بن چکا ہے۔ ناصرف مغربی لباس بلکہ ان کی روایات کو بھی بہت تیزی سے قبول کیا جارہا ہے جو آنے والی نئی جنریشن کے دماغوں پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے۔ حال ہی میں نجی ٹی وی چینل پر ہونے والے ایوارڈ شوز اس بات کی ترجمانی کرنے کیلئے کافی ہیں جن میں نا صرف مغربی طرز کے لباس پہننے کو اہمیت دی گئی بلکہ بہت سی غیر اخلاقی حرکات دیکھنے میں آئیںجہاں مختلف فنکار بہت بے ہودہ انداز میں ایک دوسرے سے گلے ملتے اور نمودو نمائش کرتے نظر آئے۔ یہ سچ ہے آزادی سب کا حق ہے ہم ایک آزاد ملک میں سانس لیتے ہیں مگر سوال یہ ہے کیا ہم اپنے رسم رواج رہن سہن کو یکسر فراموش کر چکے ہیں جہاں پردے اور مکمل لباس کو اولڈ فیشن اور گھٹیا ذہنیت کا نام دیا جاتا ہے۔ (سدرہ اسلم)