قابض بھارتی فوجی درندوں نے کتنے خوبصورت کشمیری نوجوانوں کی زندگی کاچراغ گل کردیے کوئی شمارنہیں۔30دسمبر2020ء کوسری نگرکے علاقے لاوے پورہ کی عمر کالونی میں ایک جعلی جھڑپ میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں شہیدکئے گئے تین نوجوانوں کے افراد خانہ اور رشتہ داروں نے 4جنوری 2021ء ٹھٹھرتی سردی کے دوران سری نگرکی پریس کالونی میں ہندوستان اوراسکی قاتل فوج پرلعنت بھیجتے ہوئے اس بات پر شدید احتجاج کیا کہ ان خاک نشینوںکے گھرکے چراغ گل کردیئے گے۔ انہیں ان کے عزیزوں کی لاشوں کوواپس دیاجائے اور قاتل بھارتی فوجی اہلکاروں کوسزائے موت دی جائے۔ وہ آہ وبکاکرتے ہوئے فریاد کناں تھے اور زاروقطار روروکرکہہ رہے تھے کہ ان کے بچے بالکل نہتے اورعام شہری تھے، فرضی تصادم کاڈرامہ رچاکرجنہیں شہیدکردیاگیا ۔ وہ کہہ رہے تھے کہ قاتل بھارتی فوج نے انکے لخت ہائے جگرکاٹ کررکھ دیئے اورخزینہ حیات لوٹاگیا ۔واضح رہے کہ قاتل بھارتی فوج نے تینوںنوجوانوں اعجاز احمد گنائی، اطہر مشتاق اور زبیر احمدکوجب فرضی جھڑپ میں شہید کردیا تھاتواس کے بعدفوج نے انکی لاشوں کولوحقین کے سپرد نہیں کیابلکہ انکے جسد خاکی کودورایک پہاڑی علاقے سونہ مرگ میں دفنادیا جبکہ نعشوں کولواحقین کو واپس نہ کرنا مذہب اور انسانیت کی توہین ہے ۔سوال یہ ہے کہ دہلی حکومت کب تک کشمیریوں کی آواز کو بندوق کی نوک پر خاموش کرا ے گی اور اسلامیان جموںو کو یر غمال بنایا جاتا ہرے گا ۔ اکیسویں صدی کے بیتے دوعشروں کا تلخ پہلو یہ ہے کہ انسانیت پرجومظالم ڈھائے گئے کہ تجربے اور حسی ادراک کے تناظرمیں وہ اپنی ماہیت و ہیئت سے گزشتہ صدیوں سے زیادہ یہ صدی بدترین ثابت ہور ہی ہے۔دنیاکے حکمرانوں میں مظلومین کے حوالے سے کوئی بانکپن اور متانت نہیں پائی جارہی ۔صاف طورپردکھائی دے رہاہے کہ وہ سچائیوںسے منہ موڑ کرتلخیوں اور بے مروتی کواپنااوڑھنابچھونابناچکے ہیں ۔مسلمان بستیوں کواجاڑنے اورانہیں ماتم کدوں میں بدل دینے پروہ بڑے قہقہے لگارہے ہیں اور اتنے شادماں ہورہے ہیں کہ انکے محلات میںشہنائیاں بج اٹھتی ہیں۔بے خانماں ہونے اورمرغ بسمل کی طرح پھڑکنے والے مسلمانوں کووہ محض ایک تماش بین کی طرح دیکھ ر ہے ہیں۔ آنکھیں حیرت واستعجاب میں پھٹی رہ جاتی ہیں کہ کیسے اکیسویں صدی کے دوعشرںمیں انسانیت پر ایسے شدیداورلرزہ دینے والے مظالم ڈھائے گئے کہ جنہیں کوئی بھی قلم کار کامل طورپراپنی تحریر میں لانے کی تاب نہیں لاسکتاہے ۔تاہم شعور کی بصارت اس قیامت صغریٰ کو دیکھ رہی ہے۔بظاہردنیامیں حسن و جمال اور خیر وکمال نظرتوآرہاہے لیکن کرہ ارض کے کئی گوشوں میں انسانیت پر مظالم ڈھانے کے مختلف پیرایے ہیں۔ لاشوں کے انبار،کارپٹ بمباری سے اجڑی انسانی بستیوںسے صرف نظر کیسے کیاجاسکتاہے،کیسے ان سے چشم پوشی کی جاسکتی ہے۔ اکیسویں صدی کے رفتہ ہائے دوعشروں میںبھی کس طرح مظلوم بنائی گئی قوموں کوپائوں تلے مزیدرونداگیاجس کے باعث ان کے بکھرے خوابوںکوتعبیرنہیں مل سکی ۔اکیسویں صدی کے دوعشروں کے دوران بھی سفاک ممالک امریکہ ،اسرائیل اوربھارت کے گٹھ جوڑ کی سے دنیاکے مختلف گوشوںمیں جاری رہنے والی حیوانیت اوردرندگی کے واقعات پیہم جاری رہے او اس درندگی پرکسی بھی باضمیرملک اوراس کے حکمران نے کوئی صدابلند نہ کی جویہ دراصل اس حیوانگی کی طرف بلیغ اشارہ ہے کہ اکیسویں صدی بھی مایوس کن اور ناانصافی پر مبنی رہے گی اور پہلے ہی کی طرح دنیامیںجنگل کے قانون کاراج قائم رہے گا اوردرندے انسانوں کی بستیوں کوتحس نحس کرتے رہیں گے۔ بایں ہمہ اکیسویں صدی کے بیت گئے دوعشروں کے دوران بھی اسلامیان جموں وکشمیربیسویں صدی کے آخری عشرے ہی کی طرح کرب والم کی زندگی گزارنے پرمجبوربنادیئے گئے۔وہ اس بات پرحیران ہیں کہ موسم رت کیوں نہیں بدلتا،بھارت سے اٹھنے والے کالی گھٹائیںان پربدستورراج کرتی رہیں اورگھٹاٹوپ اندھیروں میں پڑے اسلامیان کشمیرکویہ پتہ نہیںان کی بستی میں بھارتی قابض فوج کب قیامت صغریٰ ڈھائے گی۔ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے ہورہے ظلم وجبرکی کوئی انتہانہیں۔ہر گھر میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے ۔ بستیوں میں کہرام بپا ہے۔اشک بار آنکھوں سے مظلوم گولہ باری ،دھماکوںاوربارودسے تباہ شدہ اپنے مکانات کونہایت بے بسی کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ اسلامیان کشمیرہرروزکی غموں کی گھڑیاں اورغم کی تاریک راتیں،وہ اپنے گھر کی دہلیز پر گزرانے پر مجبور ہیں۔ محلے کے ہر گھر، ہر آنگن میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے ۔ان کی زندگیوںمیں اجالا نہ ہونے والا اندھرا چھایاہوا،اوراٹاہوا ہے۔ بوڑھے باپ اپنی آخری عمرمیں اپناسہارابننے والے بیٹوںکی لحد کھودے بیٹھے ہیں کہ شائدقاتل بھارتی فوج کے ہاتھوں شہیدکئے گئے ان کے گھبروجوانوں کی لاشیں انہیں واپس مل جائیں اور وہ ان کا جنازہ اپنے کندھوں پر اٹھا کرانہیں سوئے جنت روانہ کریں ۔ضمیرکی نگاہ سے دیکھیں توپتاچلے گاکہ کشمیر کے ہر گھر کی داستان ایک جیسی ہے ۔کشمیر میں رہنے والے لوگ ظلم و جبر کی انتہا میں رہ رہے ہیں جو نوجوان قابض بھارتی فوج کے مظالم کو برداشت نہیں کرتے وہ ان سے انتقام لینے کی کوشش کرتے ہیں۔یہ کوئی افسانہ اور فرضی کہانیاں نہیں یہ کوئی موشگافیوں نہیں بلکہ یہ ایسا منطقی استدلال اور گراں بار دلائل کے انبار ہیں جو صاحبان ضمیر کو مبہو ت کردیتے ہیں اویہ ارض کشمیرکے پرآشوب حالات واقعات کا ذکر ہے اور جموںوکشمیرکے مسلمانوںکے کرب کی حقیقی منظرکشی ہے یہاں بلاناغہ جاری رہنے والے بھارتی بربریت کی سچی جھلک ہے۔ ایک طرف اسلامیان جموںو کشمیرکی بشری لغزشوں اور کوتاہیوں کے باوجودزمہریرکی سرد ہوائوں کے لپیٹ میں ہیں تودوسری طرف دہشت گرد قابض بھارتی فوج انکے نوجوانوں کے خون سے سرزمین کشمیرکولالہ زار بنارہی ہے ۔نئے نئے گورنروں کے تسلط کے ذریعے اسلامیان کشمیرکو مابدولت دہلی سے یہ پیغام دیاجارہا ہے کہ تم میرے ِ حقیقی غلام ہو،اس لئے تم میری فرمانبرداری کرو۔