کراچی،لاہور،اسلام آباد ،پشاور (رپورٹنگ ٹیم ،نمائندگان،92نیوز رپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں)سندھ ہائیکورٹ نے کرونا پر ماسک کی قلت اور مہنگے داموں فروخت کیخلاف درخواست کی سماعت کے دوران قراردیا ہے کہ ماسک بیچنے کا نیا طریقہ نکالا ہے ، لوگوں میں خوف پیدا کر دیا گیا ۔گزشتہ روزجسٹس محمد علی مظہر نے دوران سماعت مزید ریمارکس دیئے کہ کس نے کہا کہ کرونا سے بچنے کیلئے ماسک پہننے کی ضرورت ہے ؟ کیاکل ڈاکٹر کی پریس کانفرنس نہیں سنی؟۔ ادھرچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مامون رشید شیخ نے ماسک قیمتوں میں بے جا اضافہ کیخلاف درخواست پر پنجاب حکومت اور متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کر دیئے جبکہ ماسک کی عدم دستیابی پر تشویش کا اظہار کیا۔ حکومتی وکیل نے آگاہ کیا کہ پنجاب حکومت نے انسپکشن ٹیمیں تشکیل دیدی ہیں، مزید سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔دریں اثنا معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بیان میں کہا کہ ڈریپ نے فیس ماسک سمیت حفاظتی سامان بنانے کیلئے فاسٹ ٹریک لائسنس اور رجسٹریشن کا اجراشروع کردیا ہے ۔ تاہم فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے کرونا سے بچائو کے حفاظتی سامان کی کمی کی ذمہ داری ڈریپ اور وزارت صحت پر ڈال دی اور تحقیقات کیلئے چیف جسٹس پاکستان کو ایک بار پھر خط لکھ دیا جس میں الزام عائد کیا کہ ڈریپ کی جانب سے 2 کروڑ سے زائد ماسک بیرون ملک بطور امداد بھیجے گئے جس سے بحران پید ہوا۔علاوہ ازیں طبی ماہرین نے کرونا سے بچاؤ کیلئے ماسک کے استعمال سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کیں کہ صحت مند افراد کو حفاظتی ماسک پہننے کی کوئی ضرورت نہیں۔ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق ماسک کی ضرورت صرف ان افراد کو ہے جو کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہوں یا جو نزلہ، زکام،کھانسی،چھینک میں مبتلا ہوں۔ادھرپشاور میں فیس ماسک بلیک میں فرخت کرنے پر تین دکانیں سیل اور3 ملزم گرفتارکرلئے گئے ۔ ماسک کی مہنگے داموں فروخت کیخلاف سندھ حکومت نے دفعہ 144 نافذ کردی۔ رہنماکراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے بھی مہنگے ماسک بیچنے والوں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کے والدین کی وزیراعظم کے معاونین خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز، مشیر صحت،کابینہ سیکرٹری اور محکمہ صحت سے ملاقات کرانے کا حکم دیدیا جبکہ وزارت صحت کے نمائندہ پر برہمی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کیوں غیرذمہ دار ہے ؟ایسا کیوں نہ کریں کہ دوچار وفاقی وزرا ووہان کا دورہ کرکے آئیں؟۔سنگین صورتحال ہے ، فیصلہ حکومت نے کرنا ہے ۔ سماعت 6 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔