اسلام آباد، کوئٹہ (سپیشل رپورٹر، 92 نیوزرپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے ، کرپشن کے خاتمے سے خوشحالی آئے گی، ماضی میں سڑکوں کی تعمیر میں کرپشن ہوئی، ایف آئی اے سے تحقیقات کا کہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان میں جھل جھائو۔بیلہ شاہراہ کی بحالی اور اپ گریڈیشن منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیرا عظم نے کہا سڑکوں کی تعمیرمیں کرپشن ملک کا سب سے بڑا ڈاکہ ہے ، 2013 کے فرق کے باوجود آج سڑکیں سستی بن رہی ہیں، آپ سوچ لیں پچھلی حکومت نے کسطرح پیسہ بنایا، ایف آئی اے قومی سرمایہ کے ضیاع کے ذمہ داروں کا تعین کرے اور قوم کے سامنے لائے کس نے کتنا پیسہ بنایا، قو م کا اصل نقصان تب ہوتا ہے جب کرپٹ لوگ آگے آتے ہیں، صرف الیکشن کا سوچیں تو ملک کبھی آگے نہیں جائے گا، پاکستان کی ترقی کیلئے تمام علاقوں کو یکسا ں ترقی دینا ہو گی، 70 سال میں جن علاقوں کو ترقی سے محروم رکھا گیا انہیں اوپر لیکر آنا اولین ترجیح ہے ،ہماری کوشش ہے جب اپنا سکورکارڈ دکھائیں تو اس میں سب سے زیادہ ترقی بلوچستان میں ہو۔ ملک طویل المدتی منصوبوں سے ہی ترقی کی راہ پرگامزن ہو تے ہیں۔ وسائل کے باوجود دنیا میں جو ممالک پیچھے رہ گئے اسکی بنیادی وجہ بدعنوانی ہے ۔وفاقی وزیر مواصلات نے کہا وزیراعظم کی ترجیح ہی پسماندہ علاقے ہیں۔ ماضی کی طرح ہم موٹر ویز قرضے لیکرنہیں بنا رہے بلکہ بی اوٹی کے تحت سرمایہ کاری کی بنیاد پر تعمیر کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے چئیرمین نیب کی تعیناتی کے حوالے سے وزیر قانون فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل کو اہم ٹاسک سونپ دیا ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں موجودہ چئیرمین نیب کو برقرار رکھنے یا نئی تقرری کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔شرکا نے کہا چیئرمین نیب کا عہدہ خالی نہ چھوڑا جائے اورنئی تقرری تک موجودہ چیئرمین نیب کو کام جاری رکھنے کی اجازت دی جانی چاہیے ۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آئینی وقانونی پہلوؤں کی روشنی میں تجاویز تیار کی جائیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیاہے ہر حال میں چئیرمین نیب کی تعیناتی کے معاملے کو 8 اکتوبر تک حتمی شکل دی جائے ۔وزیر اعظم نے برآمدات بڑھانے کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا حکومت برآمد کنندگان کو ہر ممکن سہولیات فراہم کر رہی ہے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ برامدات کا حجم بڑھانے کیلئے غیر روایتی مصنوعات پر توجہ دی جائے ۔ وزیراعظم نے زراعت کے شعبے کی ترقی کیلئے اعلی سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا زرعی شعبے میں جدت اور کسانوں کی خوشحالی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ،ایگری ڈیش بورڈ بروقت فیصلہ سازی میں معاون ثابت ہوگا۔ اسلام آباد( سید نوید جمال / سپیشل رپورٹر) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ارکان وزرا پر برس پڑے ، بیشتر ارکان غیر حاضر دکھائی دیے جس پر وزیر اعظم نے چیف وہپ سے رپورٹ مانگ لی اور شاکی ارکان کے مسائل کے حل کیلئے مختلف وزرا کی ذمہ داری لگا دی ۔ ذرائع کے مطابق ارکان نے مہنگائی پر گہری تشویش ظاہر کر تے ہوئے واضح کیا اگر مہنگائی پر قابو نہ پایا گیا تو تحریک انصاف کیلئے اگلے الیکشن میں کامیابی مشکل ہو گی ، اراکین نے اپنے کا م نہ ہونے پر سخت احتجاج کیا ، وزیر اعظم نے احتجاجی ارکان کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی اور یقین دلا یاحکومت مہنگائی کی روک تھا م کیلئے جلد بڑے اقدامات کرے گی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لائی جائے گی۔ اجلاس میں شہباز شریف اور سلمان کے بارے میں برطانوی عدالت کے فیصلے کو بھی حکومت کیلئے بڑا مسئلہ قرار دیا گیا اور کہا گیا اس سے حکومت کی کمزوری سامنے آئی ہے جس کا مسلم لیگ ن بھرپور سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی ۔بعض ممبران نے حکومتی شخصیات کی جانب سے توشہ خانے سے تحائف لینے کا معاملہ بھی اٹھایا ۔ذرائع کا کہنا تھا وزیر دفاع پرویز خٹک کی قیادت میں خیبرپختونخوا کے 22 ارکان کا نیا گروپ سامنے آگیا۔گروپ نے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا جس پر وزیراعظم نے گروپ کو اپنے چیمبر میں بلایا اور مطالبات کے حل کی یقین دہانی کرائی۔وزیراعظم نے وفاقی وزیر اسد عمر، حماد اظہر، عمر ایوب اور عامر ڈوگر کو طلب کیا اور اور کے پی گروپ کے مطالبات فوری حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔وزیراعظم کی یقین دہانی کے بعد پرویز خٹک گروپ اجلاس میں شریک ہوا۔ ذرائع کا بتانا تھا پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ارکان نے دلچسپی نہیں لی اور 70 ارکان غیر حاضر پائے گئے ۔گیس کی عدم دستیابی سے متعلق اراکین نے وزیر توانائی حماد اظہر کیخلاف سخت احتجاج کیا۔حماد اظہر نے کہا پہلے ہی سبسڈی پر گیس دے رہے ، ملک میں گیس کی قلت ہے ، کئی ملکوں کیساتھ نئے معاہدے کررہے جس پر وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے سوال کیا کہ کیا یہ وزارت توانائی کے نمائندے ہیں یا حکومت کے ؟طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا یہی صورتحال رہی تو جتنے ممبران آپ کے سامنے بیٹھے ہیں ان سب کی ضمانتیں ضبط ہوں گی۔ وزیر اعظم نے کہا کوشش کررہے ہیں گیس درآمد کریں تاکہ موسم سرما میں عوامی مشکلات کو کم کیا جا سکے اور اراکین اسمبلی کی سکیموں کو بھی مکمل کیا جا سکے ۔وزیر اعظم نے ارکان کو قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔ارکان کی جانب سے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا الیکشن کمیشن حکومت کے ادارے کے طور پر کام کرے ۔ ذرائع کے مطابق کراچی کے ارکان قومی اسمبلی نے بھی تنظیمی امور میں اعتماد میں نہ لیے جانے پر شکوے کیے ۔