لاہور(خصوصی نمائندہ،کرائم رپورٹر)وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے عوام کی دادرسی کیلئے پولیس نظام میں کوئی اصلاحات نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس میں جزا اورسزاکے نظام سے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔پولیس کی ضروریات پورا کر کے نتائج بھی لیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیس کیلئے ماڈل وین کی منظوری دیتے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ نے آئی جی پنجاب کے ہمراہ ماڈل وین کا معائنہ کیا۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ گاڑیوں کے انتخاب میں ڈیوٹی کرنے والے پولیس اہلکاروں کی حفاظت اور سہولت کو مد نظر رکھا جائے ۔قبل ازیں وزیراعلیٰ نے کرونا کیخلاف سپرے کرنیوالی خصوصی گاڑی "دی مسٹ کوئین" کے ذریعے جراثیم کش سپرے کرنے کا عملی مظاہرہ دیکھا ۔وزیر اعلیٰ نے مقامی وسائل سے سپرے وہیکل تیار کرنے پر مسرت کا اظہارکیا۔جراثیم کش سپرے کے لئے گاڑی کی تیاری پر صرف پونے 2 لاکھ روپے لاگت آئی ہے اورمحکمہ بلدیات پنجاب نے اپنے وسائل سے سپرے کیلئے خصوصی گاڑی تیار کی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ "دی مسٹ کوئین" کے ذریعے بڑی شاہراہوں اور مارکیٹوں میں جراثیم کش سپرے کیا جائے گا۔لاہور کے پرہجوم علاقوں میں سپرے کے لئے 8 "دی مسٹ کوئین" گاڑیاں تیار کی گئی ہیں۔"دی مسٹ کوئین" گاڑیاں مرحلہ وار صوبہ بھر کی 455 لوکل گورنمنٹس کو فراہم کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں ایل ڈبلیو ایم سی اور ریسکیو 1122 کے اشتراک سے سپرے کیا جار ہا ہے ۔بعدازاں انہوں نے کراچی میں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرتے ہوئے شہید ڈاکٹرعبدالقادر سومرو کو خراج عقیدت پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں روزانہ 3100مریضوں کے کورونا ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے اورآئندہ چند روزمیں ٹیسٹ کرنے کی استعداد کار 5 ہزار تک بڑھائی جائے گی۔دریں اثنا وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے صوبہ بھر میں دفعہ144پرسختی سے عملدر آمد یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈبل سواری پر پابندی کے قانون کی خلاف ورزی کرنیوالوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کورونا وائرس سے متاثرہ حاملہ خواتین کیلئے ہسپتالوں میں علیحدہ وارڈز کے قیام کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لاہورکے ساتھ دیگر اضلاع میں بھی متاثرہ حاملہ خواتین کیلئے علیحدہ وارڈز بنائے جائیں۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ نے کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے قائم کابینہ کمیٹی کا ویڈیو لنک اجلاس ہوا۔ویڈیو لنک اجلاس میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال، روک تھام کے اقدامات اور مریضوں کے علاج معالجے کی سہولتوں کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔