لاہور سے روزنامہ 92نیوز کے مطابق مملکت خداداد پاکستان کو ریاست مدینہ کے انداز میں ڈھالنے کے لیے لاہور سمیت صوبہ بھر میں ماڈل مساجد بنانے کے لیے قواعد و ضوابط کی تیاری کا کام شروع کر دیا گیا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مساجد اللہ کا گھر ہیں، ان کے لئے زمین کی دستیابی، ان کے تقدس، معیار، نمازیوں کی گنجائش، وضو اور طہارت خانے، جوتیوں کو اتارنے کی جگہ، ان کی حفاظت، پانی کی ہمہ وقت فراہمی اور مسجد کے اندر سائونڈ سسٹم، موسموں کے مطابق سہولتوں کے لئے قواعد و ضوابط بنانے ضروری ہیں۔ کئی عرب ملکوں کے علاوہ ایشیائی ممالک مثلاً انڈونیشیا، ملائیشیا میں بھی اعلیٰ معیار کی مساجد حکومتی نگرانی میں ملکی قوانین کے عین مطابق تعمیر کی گئی ہیں لیکن ہمارے ہاں ماضی میںکبھی اس پہلو پر توجہ نہیں دی گئی۔ اب متعلقہ ذمہ دار اداروں کو چاہیے کہ وہ مساجد کی ماڈل کے مطابق تعمیر اور اس کے لئے زمین کے غیر متنازعہ اور قانونی حصول کے حوالے سے بنائے جانے والے قواعدوضوابط پر نہ صرف پر عمل درآمد کرائیںبلکہ نئی ماڈل مساجد کے لیے جو فنڈز مختص کیے گئے ہیں انہیں دیانتداری سے خرچ کرنے کو عمل کو بھی یقینی بنایا جائے تا کہ صوبہ بھر میں خوبصورت اور اعلیٰ معیار کی ماڈل مساجد کی تعمیر کے کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے بعد اس ملک گیر سطح تک پھیلانے کے ساتھ ساتھ مساجد کے نظام کو ریاست مدینہ کی فکر سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔