ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں قائم 167ماڈل کورٹس نے صرف پانچ ماہ کے دوران قتل اورمنشیات فروشی کے 12548مقدمات کا فیصلہ کیا ہے‘ ان کیسوںمیں 4897قتل اور 7687منشیات کے مقدمات تھے‘ اس عرصے کے دوران ان مقدمات میں 55ہزار سے زائد شہادتیں ریکارڈ کی گئیں۔ یہ اعداد و شمار اس امر کے غماز ہیں کہ رواں سال اپریل میں قائم کی گئی یہ ماڈل کورٹس مفید اور کارآمد ثابت ہوئی ہیں، ان کے مقدمات نمٹانے کی رفتار بھی انتہائی قابل رشک رہی ہے۔ اس وقت ہمارے عدالتی نظام کا سب سے بڑا مسئلہ مقدمات کی بہتات ہے جبکہ ان کو نمٹانے کی رفتار انتہائی سست ہے۔اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے ضروری تھا کہ کوئی ایسا عدالتی لائحہ عمل اختیار کیا جائے جس سے نہ صرف عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم ہو سکے بلکہ لوگوں کو سستے‘ شفاف اور فوری انصاف کی فراہمی بھی ممکن بنائی جا سکے۔ خصوصاً قتل جیسے مقدمات میں تاخیر انصاف کی فراہمی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنتی رہی ہے۔ ماڈل کورٹس کے قیام نے اس کمی کو بہت حد تک پورا کر دیا ہے خصوصاً اس سلسلہ میں اسلام آباد‘قنبر‘ شہداد کوٹ ‘مردان ‘ چارسدہ‘ کراچی‘ ملیر اور میانوالی کی ماڈل کورٹس کی کارکردگی انتہائی قابل تعریف ہے‘ لہٰذا متعلقہ کورٹس کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں اور ایڈیشل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کو ان کی کارکردگی کے اعتراف میں اگر ایوارڈ اور انعامات سے نوازا جائے تویہ اقدام ان کی کارکردگی میں مزید بہتری کا باعث بنے گا جس سے فوری انصاف کی فراہمی کا عمل مزید تیز رفتاری سے آگے بڑھ سکے گا۔