صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ ماں اور بچوں کی صحت کی دیکھ بھال سے متعلق مضامین کو تعلیمی نصاب میں شامل کریں۔ پاکستان کی آبادی بے ہنگم بڑھتی جا رہی ہے۔ جبکہ صحت‘ تعلیم‘ رہائش اور روزگار کی سہولتوں کا فقدان ہے۔ دیہی علاقوں میں اب بھی کم عمر کی شادی کا رواج ہے۔ میرج ایکٹ موجود ہونے کے باوجود اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہاجو انتظامیہ کی نااہلی ہے اسی طرح پسماندہ اور دیہی علاقوں میں ماں اور بچے کی صحت کے متعلق آگاہی نہیں۔ حالانکہ اللہ کا فرمان ہے کہ بچے کو ماں کا دودھ اڑھائی برس پلائیں لیکن ہمارے ہاں بچوں کی پیدائش میں وقفہ نہ کر کے بچوں کو ماں کے دودھ پینے کے حق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ جس کا بچے کی صحت پر برا اثر پڑتا ہے۔ غذائی سروے کے مطابق صرف 48فیصد مائیں بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں۔15فیصد زبردستی17فیصد جزوی طور پر جبکہ 20فیصد مائیں اپنا دودھ سرے سے پلاتی ہی نہیں جس سے مائوں کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ دراصل ہمارے شعبہ صحت نے خواتین کو اس سے آگاہ کرنے کے لئے کوئی منصوبہ ترتیب نہیں دیا۔صدر پاکستان کی بات درست ہے کہ بڑی بچیوں اور بچوں کے نصاب تعلیم میں ماں اور بچوں کی صحت اور دیکھ بھال کے متعلق مضامین شامل ہونے چاہئیں تاکہ بچوں اور بچیوں میں اس کے متعلق شعور پیدا ہو اور وہ عملی زندگی اس کے مطابق گزار سکیں۔