2مئی ہفتے کی شام کوا ایک بڑی اوراہم جہادی کارروائی میں مجاہدین کشمیرنے تین بھارتی فوجی افسروں اورسات اہلکاروںکوہلاک کردیاہلاک شدہ گان میں ایک کرنل ،ایک میجراورایک انسپکٹر تھا۔ہراہم اوربڑی جہادی کارروائی دراصل مجاہدین کشمیرکی طرف سے پریس کانفرنس ہوئی جسکے ذریعے وہ اپنی موجودگی ،اپنی کارکردگی اوراپنے نصب العین کوثابت اورواضح کرنے کے کے ساتھ ساتھ اپنایہ بلیغ پیغام دیتے ہیں کہ سرزمین کشمیرتب تک قابض بھارتی فوج کاشمشان گھاٹ بنتارہے گا جب تک وہ کشمیرخالی نہیں کرتے ۔مجاہدین کشمیراس تازہ کارروائی کے بعد بھارت پرپاگل پن کے جودورے پڑے ہوئے ہیں بھارتی میڈیاپراس کاخوب نظارہ کیاجاسکتاہے۔ مقبوضہ کشمیرکے مقامی اخبارات کے بشمول وادی کشمیرمیں موجودبھارتی اورتمام غیرملکی ٹی وی چینل اورپریس پرکشمیری مجاہدین کی جہادی کارروائیوں میں قابض بھارتی فوج کوہورہے جانی نقصان کی خبروں کوشائع اوراس کاابلاغ کرنے پرشدیدقدغن عائدہے ۔تاہم مجاہدین کوئی بڑی جہادی کارروائی کرڈالتے ہیں توکشمیرمیں میڈیاپرلگی بھارتی قدغنیں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں اور طوعاََوکرھاََاسے یہ خبربریکنگ کے طورپرچلانی اورشائع کرنی پڑتی ہے۔کئی دن بیت چکے ہیں مگرمجاہدین کی اس تازہ کارروائی کے جھٹکے بدستور بھارتی میڈیاکوخوفزدہ کئے ہوئے ہیں اوراس کاساراسکون اس کارروائی نے چھین رکھاہے ۔ یوں توارض کشمیرپرمجاہدین کے حملوں میں قابض فوجی اہلکاروں کی ہلاکت ایک معمول بناہواہے اوران پرمجاہدین کاایساخوف طاری ہے کہ وہ خودکشیاں کرتے ہیں لیکن عام طورپران خبروں کوبھارتی فوج شائع ہونے نہیں دیتی کہ کہیں اہلکاروں کاگرتاہوامورال مزیدتنزلی کاباعث نہ بن جائے۔ برسوں قبل کسی نے یہ نہیں سوچاتھاکہ ملت اسلامیہ کشمیرکے نوجوان کبھی پر خار وادی میں قدم رکھنے کی جرات کرکے سامان حرب وضرب اورعددی اعتبارسے دنیاکی ایک بڑی فوجی قوت بھارت کے خلاف اپنی آزادی کی جنگ چھیڑ سکتے ہیںلیکن وقت نے ثابت کردیاکہ ایساہوا،اوربھارت کوآج ملت اسلامیہ کشمیر کی جنگ آزادی نے پریشان ہی نہیں بلکہ پاگل بنارکھاہے۔بھارتی پالیسی اورمنصوبہ ساز پوری طرح سمجھ چکے ہیں کہ ملت اسلامیہ کشمیرکے نوجوانوں نے اپنے دِلوں کو مضبوط بنارکھاہے اوروہ کب کے تذبذب کا راستہ چھوڑ چکے ہیں۔انہوں نے تو کب کاشک سے ہاتھ اٹھا لیاہے اور عملی جدوجہدپرراسخ یقین رکھتے ہوئے قدم بقدم آگے بڑھ رہے ہیں۔ ان کا تین دھار کا انوکھا خنجرقابض فوج کے لوہے کی اِس دودھاری تلوار سے زیادہ کاری ہے جوگذشتہ 30برسوںسے ان کے سروں پرلٹکتی رہی ہے ۔مجاہدین کشمیرکے اس خنجر کی ضرب ایسی کاری ہے کہ اس کی مار پرپورے بھارت کوروناپڑتاہے اگر کسی کواس پریقین نہ ہوتووہ 2مئی کی کشمیرمیں ہوئی مجاہدین کی ضرب پرتلملااٹھے بھارت کے چینل دیکھ کرتیقن کرسکتاہے ۔ یہ اظہرمن الشمس ہے کہ مسلمان اور بزدِلی ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے۔ سچے مسلمان کو نہ تو کوئی تحریص ،طمع اورلالچ اپنے سچے موقف سے ہٹا سکتی ہے اور نہ کوئی وتخویف ڈرا سکتا ہے۔اللہ کافرمان ہے ترجمہ! کہ جو ایمان لائے اور اس پر جم گئے تو ان کے لئے نہ تو کسی طرح کا ڈر ہے اور نہ کوئی غم، ہوائیں گزر جاتی ہیں۔ یہ صرصر صحیح لیکن اِس کی عمر کچھ زیادہ نہیں۔ دیکھتی آنکھوں ابتلا کا یہ موسم گزرنے والا ہے اوراسی طرح بدل جا ئے گاجیسے برٹش انڈیاپاش پاش ہوااورپاکستان کاقیام عمل میں آیا۔ مجاہدین کشمیرکویقین ہے کہ جو ہونا ہے وہ ہو کر ر ہے گا۔افغانستان کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ خطے میں سیاسی ذہنیت اپنا پچھلا سانچہ توڑ چکی اور اب نیا سانچہ ڈھل رہا ہے اسے دیکھ کربھی اگر کسی کے دِل کا معاملہ بدلا نہیں اور دماغوں کی چبھن ختم نہیں ہوئی تو پھرانکی حالت۔ ترجمہ!ان کی آنکھیں توہیں لیکن ان سے دیکھ نہیں پاتے ۔برصغیرمیں ایک بارپھراسی طرح تاریخ بدلنے والی ہے جس طرح1947ء میں تاریخ نے اپنے آپ کوبدل لیا ۔ابھی برصغیرکی تاریخ کے کچھ صفحے خالی ہیں اور اِنہی صفحوں میں ہم اسلامیان کشمیرزیب عنوان بن جائیں گے۔ مگر استقامت شرط ہے۔ چشم فلک اس منظر کا خوب نظارہ کرے گی کہ سری نگرکے اسی لال چوک پر کشمیرکی آزادی کا جھنڈا لہرا رہاہوگاجوآج شب وروزقابض بھارتی فوج کے نرغے میں ہوتاہے اورسری نگرکی سب سے بلندقامت بلڈنگ جسے بھارت کی سرپرستی میں کٹھ پتلی انتظامیہ نے سیکر ٹریٹ کانام دے رکھاہے پرآج جوبھارتی جھنڈا ہے اپنے حاکمانہ غرور کے دِل آزار قہقہے سے اسلامیان کشمیرکاتمسخر اڑاکرانکی ایمانی جرات کوللکار،رہا ہے نہایت ذلت کے ساتھ زمین بوس ہوجائے گا۔ دیباومخمل کے فرش کوچھوڑ کرمنزل مرادپرپہنچنے کے لئے کانٹوں کے فرش پردوڑنا پڑتاہے اوریہ تیزاورنوکیلے دار کانٹے کبھی دامن سے الجھ جاتے ہیں۔ کبھی تلوئوں کوزخموں سے چورکرتے ہیںلیکن مقصد کی خلش جو پہلوئے دل میں چبھتی ہے وہ نہ دامن تارتارکی خبر لینے دیتی ہے اور نہ زخمی اورخون آلودہ تلوئوں کی۔ بلاشبہ کامیابی پانے کا مزہ ان ہی کو ملتا ہے جواپنے عزیزوں اوردوستوں کو کھونابھی جانتے ہیں جنہوں نے کبھی کوئی قیمتی سرمایہ کھویا ہی نہیں انہیں کیا پتا کہ کامیابی پانے کے معنی کیا ہوتے ہیں۔ ملت اسلامیہ کشمیراب تک عظیم جانی ومالی قربانیاں پیش کرچکے ہیں لیکن اس میں کوئی ابہام نہیں کہ ان قربانیوں کاثمرضرورملنے والاہے کب اورکیسے وقت کاتعین تاریخ کرے گی۔ ٭٭٭٭٭