14مارچ سے پاکستان میں کروونا وائرس کی آواز بلند ہوئی اورسب سے پہلے فوری طور پرتمام سکولز اور مدارس کو بند کیا گیا۔اس کے بعد کروونا کی وجہ سے مارکیٹ اور پھر انڈسٹریز کو بھی بند کردیا گیا ۔ سرکاری دفاتر ، نادرہ سمیت بنک تک بند کردیے گیے مگرکروونا کے مریضوں میں روزبروز اضافہ ہوتا گیا۔الحمداللہ اب پاکستان میں کروونا کیسیز میں کافی حد تک کمی ہورہی ہے۔ صحت یاب افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے جو 50%سے بڑھ چکا ہے۔ بازاروں سے لیکر انڈسٹریز تک ایس او پیز کے تحت کھل چکی ہیں۔ ٹرانسپورٹ سے لیکر ہوائی جہاز تک چل رہے ہیں ۔ مساجد کوبھی تقریباً کھول دیا گیا ہے مگر نہیں کھولے تو تعلیمی ادارے ، مدارس اور شادی ہالز ۔ لگتا ہے کروونا صرف ان جگہوں پر حملہ کرسکتا ہے باقی جگہ تو محفوظ ہوگئی ہیں ۔تعلیم کے دروازنے بندہوئے چار ماہ ہونے والے ہیں اور مزید دو ماہ بند رہنے کا حکم نامہ بھی سامنے آچکا ہے مگر تعلیمی پالیسی میکرز نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ تعلیم بچے نہیں بڑے بھی حاصل کرتے ہیں؟ تعلیم کے میدان میں ہمارے وزرا کی کارکردگی تو سب کے سامنے ہے ۔ تعلیم کے میدان میں قوم کو اندھیرے میں دھکیلنا منظور ہے مگر یونیورسٹی کالجز نہیں کھولے جاسکتے۔ آخر میں ایک سوال جس کا جواب ہر پاکستانی چاہتا ہے ( عقیل خان)