استنبول (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن ہوگا تو پورے ایشیا میں امن ہوگا،اگر افغانستان میں بدامنی ہوگی تو پورے ایشیا میں انتشار ہوگا، امن ومفاہمت کے حوالے سے ہمیشہ کی طرح پاکستان افغانوں کی قیادت میں ان کے اپنے تجویز کردہ حل کا حامی ہے ،مذاکرات کی حالیہ بحالی مثبت پیش رفت ہے جس سے افغانستان اور خطے میں پائیدار امن واستحکام کی راہ ہموار ہوگی،امید ہے مستحکم اور محفوظ افغانستان کے قیام کے لئے یکساں ہدف کو پالیں گے ،زراعت کے شعبے میں تعاون کے لئے اعتماد سازی کے اقدامات کے ضمن میں پہل کرنے والے ملک کے طورپر پاکستان ریجنل ٹیکنیکل گروپ کے اجلاس کی 2020کی پہلی سہ ماہی میں میزبانی کرے گا۔ پیر کو وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ہارٹ آف ایشیاء آٹھویں وزارتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا عالمی برادری میں کوئی اور قوم یہ دعویٰ نہیں کرسکتی کہ تاریخی طورپر وہ مضبوط تعلق افغانستان کے ساتھ رکھتی ہے جو پاکستان کا ہے ، نہ ہی دنیا میں کوئی اور ایسا ملک ہوسکتا ہے جو افغانستان میں امن، استحکام اور خوشحالی کا پاکستان سے زیادہ متمنی اور خواہاں ہو۔انہوں نے کہاکہ فطری طورپر اتنے قریبی روابط کی موجودگی میں افغانستان اور پاکستان دونوں کے لئے بعض مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں، ان میں افغانستان سے بدامنی کا پاکستان میں داخل ہونا ،منشیات فروشوں اور دہشتگرد گروہوں کے درمیان گٹھ جوڑ،خطے کو باہم جوڑنے کے منصوبہ جات کو عملی شکل دینے کے عمل کا فقدان شامل ہے ۔ انہوں نے کہا ہمیں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں عارضی تعطل پرسخت تشویش رہی، مذاکرات کی حالیہ بحالی مثبت پیش رفت ہے جس سے افغانستان اور خطے میں پائیدار امن واستحکام کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ہم امن عمل کے نتیجے میں بین الافغان جامع مذاکرات کے خواہاں ہیں۔ پاکستان تمام فریقین، علاقائی اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھے گا تاکہ سیاسی تصفیہ ممکن ہو اور تمام افغانوں کے مفادات اور تحفظات کا اطمینان بخش حل میسرآسکے ۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ ہمیں ’شرپسندوں‘ کے کردار سے بھی ہوشیار رہنا ہوگا جن کے اپنے مفادات ہیں۔ علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے کانفرنس کے دوران کشمیریوں کے خلاف مظالم پر احتجاج کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ کی تقریر کا بائیکاٹ کیا۔مزیدبرآں شاہ محمود قریشی نے ترک صدررجب طیب اردوان سے ملاقات کی۔وزیرخارجہ نے ایرانی ہم منصب جوادظریف، افغان قائم مقام وزیر خارجہ ادریس زمان سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ شاہ محمودقریشی کی امریکی معاون وزیرخارجہ ایلس ویلزسے بھی ملاقات ہوئی۔