یہ امر باعث تعجب ہے کہ وفاقی حکومت بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود کالے دھن اور اثاثہ جات کو پکڑنے والا بے نامی اتھارٹی قائم کر کے بھول گئی ہے۔ اتھارٹی کو دفاتر‘ عملہ ‘ ٹرانسپورٹ اور بجٹ سمیت دیگر سہولتیں قیام کے ایک ماہ گزرنے کے باوجود نہ مل سکیں۔ ماضی کی طرح موجودہ حکومت بھی نت نئے دعوے کرتی ہے لیکن عملی اقدامات نہ ہونے سے اس کے دعوے محض دیوانے سے بڑ ثابت ہو رہے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ موجودہ حکومت احتساب ‘ کالے دھن اور بے نامی اثاثہ جات کے خلاف خلوص نیت سے کام کر رہی ہے لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ ابھی تک بے نامی جائیدادوں کو ضبط کرنے والی اتھارٹی کی بنیادی ضروریات پوری نہیں ہو سکیں۔ اب بے نامی اتھارٹی سڑکوں پر بیٹھ کر اربوں کھربوں روپے کی جائیدادوں کو ضبط کرے گی نہ ہی اپنی جیب سے پیسے خرچ کر کے جائیدادوں کا کھوج لانے کے لئے مٹر گشت کرے گی۔ اس لئے حکومت ماضی کے حکمرانوں کی طرح ادارے بنا کر انہیں بھول مت جائے بلکہ جو ادارہ بنایا ہے اس کی ضروریات کو پورا کرے۔ کراچی لاہور اور اسلام آبادمیں اسے دفاتر مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ عملہ اور ٹرانسپورٹ بھی مہیا کیا جائے تاکہ وہ دلجمعی سے کام کرسکے۔ خدانخواستہ اگر حکومت نے اتھارٹی کی ضروریات پوری نہ کیں تو یہ اتھارٹی بھی ماضی کی طرح مفلوج ہو کر رہ جائے گی۔ اس لئے حکومت بے نامی اتھارٹی کی ضروریات فی الفور پورا کرے تاکہ اسے کام میں کسی قسم کی دقعت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔