محکمہ اینٹی کرپشن سندھ گزشتہ 9 ماہ کے دوران کرپشن میں ملوث کسی بڑے ملزم کو گرفتار نہیں کر سکا جبکہ برسوں سے التوا کا شکار1569 انکوائریوں میں ملزم ٹھہرائے گئے 7 مختلف محکموں کے افسران اس دوران ریٹائر ہو چکے ہیں۔ حکومت نے محکمہ اینٹی کرپشن صرف کرپشن کے خاتمے کیلئے بنا رکھا ہے لیکن اگر وہ محکمہ ہی کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرکے بیٹھا رہے تو پھر معاشرے میں بگاڑ لازمی طور پر پیدا ہوتا ہے۔ ماضی میں چاروں صوبوں میں سندھ کی کارکردگی ناقص رہی ہے جبکہ حالیہ 15 مہینوں میں بھی اسی صوبے میں کرپشن کے بڑے بڑے کیسز سامنے آ چکے ہیں لیکن ایک بھی ملزم شکنجے میں نہیں آ سکا۔ آبپاشی، بلدیات، ورکس اینڈ سروسز اور دیگر محکموں میں 7 ارب کی کرپشن سامنے آئی ہے لیکن محکمہ اینٹی کرپشن سندھ کی عدم توجہی کے باعث ابھی تک کوئی بھی ملزم گرفت میں نہیں آ سکا۔ 1569 انکوائریاں چل رہی ہیں لیکن ان میں سے کوئی انکوائری مکمل نہیں ہو سکی جو محکمے کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ محکمہ اینٹی کرپشن کی خاموشی سے یوں لگتا ہے جیسے یہ سب کچھ ملی بھگت سے ہو رہا ہے۔ حکومت سندھ کو اس محکمے سے متعلق شکایات پر توجہ دینا چاہئے۔ لامحالہ طور پر نیب کو یہ کیسز دیکھنے پڑیں گے تاکہ کرپشن کے ناسور کا خاتمہ کیا جا سکے۔