سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان ریلویز کو 20ہزار ملازمین کی کمی کے باعث اگرچہ مسائل کا سامنا رہا تا ہم گزشتہ پانچ برس میں اس کی سالانہ آمدنی 12ارب روپے سے بڑھ کر 50ارب تک پہنچ گئی، کمیٹی کو بتایا گیا کہ ریلوے کا بجٹ خسارہ 37ارب روپے ہے تاہم اب اس محکمہ کی ترقی کے لیے 25سالہ منصوبہ بنا دیا گیا ہے۔ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ محکمہ ریلوے میں 96ہزار سے زائد منظور شدہ اسامیاں ہیں لیکن فی الوقت اس کے پاس صرف 76ہزار ملازمین ہیں لیکن ملازمین کی کمی کے باوجود منافع میں اضافہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ارباب اقتدار نے اس ادارے کے مستقبل کو سنوارنے کی کوشش شروع کر دی ہیں جو انتہائی خوش آئند امر ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ ریلوے کا ماضی بہت شاندار رہا ہے اور یہ ملک کا انتہائی اہم محکمہ ہے جس پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں جاری سی پیک منصوبوں میں بھی ریلوے سے بہت مدد لی جا سکتی ہے لیکن اس محکمے کی ترقی کے لیے نئی حکومت کو اس کے لیے مخلصانہ کوشش کرنا ہو گی اور ریلوے کی اراضی پر جو ناجائز قبضے باقی رہ گئے ہیں انہیں ختم کراکر اور اس اراضی کو ریلوے کے ترقیاتی منصوبوں میں استعمال کیا جائے، جو ضروری روٹس بند کر دیئے گئے ہیں، انہیں پھر سے کھولا جائے اور ٹرینوں کی تعداد جو پہلے 250تھی اب کم ہو کر 92رہ گئی ہے، اس کو دوبارہ بڑھایا جائے، نئے انجن اور بوگیاں خریدی جائیں اور قابل مرمت انجنوں اور بوگیوں کو قابل استعمال بنایا جائے، اگر اس طرح بھرپور طریقے سے ان اقدامات کی طرف توجہ دی گئی تو جلد ہی ریلوے اپنے شاندار ماضی کی طرح اپنے شاندار حال اور شاندار مستقبل کی طرف گامزن ہو سکے گا۔