لاہور( حافظ فیض احمد) تھانہ پرانی انار کلی کی حوالات اینٹی کرپشن کے ملزمان سے بھر گئی، محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن کی اپنی حوالات نہ ہونے کی وجہ سے گرفتار ہونے والے ملزموں کو تھانہ پرانی ا نار کلی میں بند کیا جاتا ہے ، اینٹی کرپشن کی اپنی حوالات نہ ہونے کے باعث اینٹی کرپشن عملے کو ملزم گرفتار کرنے کے بعد ٹھوکر نیاز بیگ اینٹی کرپشن آفس سے تھانہ پرانی نار کلی آنا پڑتا ہے جبکہ سابقہ دور حکومت میں کہا گیا تھا کہ اینٹی کرپشن آفس لاہور ریجن کی اپنی عمارت تعمیر کی جائے گئی اور اس میں حوالات بھی بنائی جائے گئی ۔کیونکہ بعض اوقات یہ شکایت بھی موصول ہوئی کہ اینٹی کرپشن کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے با اثر ملزموں کو تھانے میں پروٹول دیا جاتا ہے اور رات کے وقت انہیں کمرے میں رکھا جاتا ہے لیکن نہ تو اینٹی کرپشن لاہور ریجن کی اپنی بلڈنگ بن سکی اور نہ ہی حوالات اور دفتر کرائے کی عمارت میں ہے جس کا ماہانہ کرایہ لاکھوں روپے ادا کیا جاتا ہے جس کے بعد اینٹی کرپشن لاہور ریجن اے کے ساتھ اینٹی کرپشن میں ریجن بی بنا دیا گیا تاکہ کام متاثر نہ ہو اس کے لئے بھی الگ سے بلڈنگ حاصل کی گئی ہے جس کا کرایہ بھی لاکھوں روپے ادا کیا جاتا ہے ، علاوہ ازیں اینٹی کرپشن لاہور ریجن کو ملزمان کی گرفتاری کے لئے صرف ایک گاڑی دی گئی ہے جس کی حالت بھی ابتر ہے جس کی وجہ سے تفتیشی افسروں کو بھی مشکل کا سامنا رہتا ہے اور بعض اوقات ملزمان کی گرفتاری کے لئے مدعی کی گاڑی استعمال کی جاتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن لاہور ریجن کی جانب سے گرفتار ہونے والے ملزموں اشٹام فروش نعیم بیگ،سیکرٹری یونین کونسل عمر، اے ایس آئی اے شوکت، سابق رجسٹری محرر فاروق احمد عرف چٹہ،سی اینڈ ڈبلیو کا ہیڈ کلرک جاوید،خرم شوکت، ایل ڈی اے ملازم محمد افضال، سب انسپکٹر شاہدرہ جاوید اقبال، رفاقت علی اور دیگر ملزمان کو گرفتار کر کے تھانہ پرانی انار کلی میں بند کیا گیا ۔ واضع رہے اینٹی کرپشن لاہور ریجن کا آفس بھی کئی بار تبدیل ہو چکا ہے ریکارڈ کی منتقلی کے دوران بعض فائلیں بھی خراب ہو ئیں۔