نیب نے محکمہ خوراک سندھ کے 7اضلاع میں گندم کی خرد برد میں ملوث اہلکاروں سے 10ارب روپے کی خطیر رقم ریکور کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی ہے۔ ماضی میں سندھ ہائی کورٹ نے لاڑکانہ میں 90ارب کے ترقیاتی منصوبوںمیں بدعنوانی کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ 2گھر تو ڈائن بھی چھوڑ دیتی ہے۔ عدالت میں یہ انکشاف بھی ہوا تھا کہ گزشتہ 9برس میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے محکمہ آبپاشی میں 200ارب روپے کی کرپشن کی۔ اس وقت معزز عدالت کے علم میں یہ بات بھی لائی گئی تھی کہ ایک شخص جو کسی زمانے میں پک اپ چلایا کرتے تھے سابق صدر سے رشتہ داری کا فائدہ اٹھا کر نہ صرف ارب پتی بن گئے بلکہ سیکرٹری آبپاشی اور چیف انجینئر ایسے کلیدی اور طاقتور افسران کے تبادلے بھی ان کے احکامات سے ہوتے رہے۔ سندھ میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس سے اربوںکے بھتے اور فش یارڈ سے اربوں روپے کا حصہ لینے کا انکشاف ہو اتو کرپشن کی دولت لانچز اور ماڈل گرل کے ذریعے بیرون ملک لانڈرنگ کے قصے بھی عام رہے۔ اب محکمہ خوراک کے صرف 7اضلاع میں 10ارب کی خطیر رقم چھوٹے افسران سے ریکور کی گئی ہے۔ بہتر ہو گا وفاقی حکومت سندھ میں لوٹ مار کی جانچ کے لئے اعلیٰ سطحی جوڈیشل کمشن قائم کرے تاکہ صوبے میں لوٹ مار کا جائزہ لے کر راست اقدام کیا جاسکے اور عوام کے ٹیکسوں کے پیسے کو عوام کی بہبود میں استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔