کراچی (سٹاف رپورٹر) وزارت مذہبی امورکراچی میں قومی علما مشائخ کونسل کے اجلاس میں مدارس، مساجد اور مذہبی امور سے متعلق قانون سازی اور اقدام پر علما کو قائل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی جبکہ دسویں جماعت تک کے نصاب میں ختم نبوت کا مضمون شامل کرنے کی تجویزکو سراہا گیا۔ بریفنگ کے نکات پر اتفاق نہ ہونے سے کئی بار میڈیا نمائندوں کو اجلاس سے باہر نکالا گیا، جس پر میڈیا نے احتجاج کیا، قومی علما مشائخ کونسل کا اجلاس جمعرات کو مقامی ہوٹل میں وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کی زیرصدارت ہوا، جس میں پارلیمانی سیکرٹری آفتاب جہانگیر، مفتی منیب الرحمن، پروفیسر ساجد میر، قاری عثمان، قاضی نثار، علامہ امین شہیدی، مولانا طیب، علامہ راغب نعیمی، مولانا غلام رسول ناصر اور ملک کے دیگر60 سے زائد علماء کرام اور سرکاری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں 20 سے زائد سفارشات کا جائزہ لیا گیا، جن میں سے بیشتر کا تعلق مدارس، مساجد اور مذہبی حوالے سے تھا، ان میں سے بیشتر نکات پر علما نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ محسوس ہوتا ہے حکومت دانستہ طور پر مذہبی طبقے کو تقسیم، مساجد و مدارس کے دائرہ کار کو محدود کرنے اور دینی تعلیم سے متعلق خاص ایجنڈے پر کام کرنا چاہتی ہے ، جو ماضی میں بیرونی این جی اوز اور عالمی اداروں کا رہا ہے ، اجلاس میں بیشتر علماء نے حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے تحفظات دورکرنے کی یقین دہانی کرائی۔بعد ازاں میڈیا کو بریفنگ میں وفاقی وزیرنے کہا کہ کانفرنس میں ملک کو درپیش مسائل پر بات ہوئی، اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ صوبوں نے ختم نبوت کے سبق کو درسی کتاب سے نکال دیا ہے ، عدم ثبوت کی بنا پر تحقیقات کا کہا گیا ۔ اجلاس میں گزشتہ سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لیااور نئی سفارشات پیش کی گئیں، انہوں نے کہاکہ فروری میں 50علما صدر مملکت، وزیراعظم سے ملیں گے ۔