اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی) وزارت مذہبی امور نے ایران، عراق او رشام میں مقدس مقامات کی زیارت کیلئے ملکی تاریخ کی پہلی زائرین منیجمنٹ پالیسی تیار کرلی ہے ۔ نئی پالیسی کے تحت مفت زیارت کی سہولت ختم کردی جائے گی۔ وزارت مذہبی امور سے سکیورٹی کلیئرنس کے بعد لائسنس حاصل کرنے والے زائرین گروپ آرگنائزراورٹورآپریٹر ہی زائرین کو ایران،عراق اور شام لے جاسکیں گے ۔ زائرین انفرادی طورپر سفارتخانے سے براہ راست ویزہ حاصل نہیں کرسکیں گے ۔تفتان،نجف اور کربلا میں سعودی عرب طرز پر پاکستان ہاؤس قائم کئے جائیں گے ۔ کربلا میں ڈائریکٹوریٹ جنرل جبکہ مشہد اور کوئٹہ میں ڈائریکٹوریٹس قائم کئے جائینگے ۔ سندھ کے زائرین مند ریڈنگ اور گبد کراسنگ پوائنٹس کے ذریعے ایران داخل ہوسکیں گے ۔ وزارت مذہبی امور زائرین محافظ فنڈقائم کرے گی۔ زیارات کے دوران موت کی صورت میں لواحقین کو 5لاکھ روپے ،حادثے کے دوران جزوی معذوری پرڈیڑھ لاکھ روپے ،مکمل معذوری پراڑھائی لاکھ روپے جبکہ ایمرجنسی اوربیماری کی صورت میں 3لاکھ روپے ادا کئے جائینگے ۔ زائرین کیلئے فیری سروس اور گوادر میں امیگریشن پوائنٹس کھولے جائیں گے ۔وفاقی کابینہ پالیسی کی آئندہ اجلاس میں منظوری دے گی۔روزنامہ92نیوزکوموصول پالیسی کی کاپی کے مطابق ایران،شام اور عراق جانے والے زائرین کو حج کی طرز پر پالیسی کے ذریعے ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ رولز آف بزنس1973کے تحت وزارت مذہبی امور کوزیارت کا مینڈیٹ دیا گیا ہے ۔ نئی پالیسی کے تحت پاکستان کیلئے زیارت کا کوٹہ ختم کر دیا جائے گا۔ فائنل پالیسی سے دوبارہ زیارت کیلئے جانے والے زائرین سے 10ہزار روپے اضافی فیس وصولی کی شرط ختم کردی گئی ہے ۔بلوچستان کیلئے زائرین مینجمنٹ کمیٹی میں حکومتی اور اپوزیشن بنچوں کے ارکان سینٹ اور قومی اسمبلی اور شیعہ برادری کے نمائندے شامل ہوں گے ۔زائرین کے ویزہ کے ضابطہ کار طے کرنے کیلئے ایران اور عراق کے ساتھ مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے جائیں گے ۔رجسٹرڈ زائرین گروپ آرگنائزر سے 5فیصد پرفارمنس گارنٹی وصول کی جائے گی۔ کوئٹہ تفتان کے راستے پر پدک اور نوکنڈی میں سروس ایریا قائم کرنے کیلئے این ایچ اے اور این ایل سی سے رابطہ کیا جائے گا۔نجی خیراتی اداروں کو پاکستان ہاؤس تفتان کی صلاحیت بڑھانے کیلئے حکومت بلوچستان کی مدد کی اجازت دی جائے گی۔عاشورہ اور اربعین کیلئے سالار رجسٹرڈ کیے جائیں گے ۔دوسرے ممالک میں زائرین کی سرگرمیوں کوحکومت پاکستان اور میزبان ملک کی پالیسی ہدایات کے مطابق کنٹرول کیا جائے گا۔زیارات کے ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے زائرین کو کھانے پینے ،صحت،ٹرانسپورٹ، اور سکیورٹی کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔وفاقی حکومت کیمپ آفس اور رہائشی بلاکس کی تعمیر کیلئے بلوچستان حکومت کی مدد کریگی۔ زائرین کی سکیورٹی انتظامات کی ذمہ داری حکومت بلوچستان کی ہوگی۔وزارت خزانہ سکیورٹی اور دوسرے انتظامات کیلئے صرف ایک بار حکومت بلوچستان کو گرانٹ دے گی۔پالیسی کے تحت مفت زیارت نہیں ہو گی۔زائرین کیلئے ایران اور عراق میں بینکنگ کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔رجسٹرڈ ٹور آپریٹر ز کی جانب سے زائرین سے کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نا ہونے کا شورٹی بانڈ حاصل کیا جائے گا۔ہر زائر کو ایران،عراق اور شام کے سفر کے دوران اخراجات کیلئے کم سے کم 500ڈالر رکھنا ضروری ہو گا۔ہر زائرین گروپ آرگنائزر کوبینک یا کیشن گارنٹی کے ذریعے پیکج کا5فیصد پرفارمنس گارنٹی جمع کرانا لازمی ہو گا۔جس کی معیاد ایک سال ہو گی۔ زائرین گروپ آرگنائزرہر زائر کے ساتھ الگ معاہدہ کرے گا۔زائرین اور زائرین گروپ آرگنائزرکے درمیان تنازعہ کی صورت میں وزارت مذہبی امور ثالث کا کردار ادا کرے گی ۔زائرین کے مسائل کے حل کیلئے زائرین ہیلپ لائن تشکیل دی جائے گی۔پاک زائرین معاون کے نام سے اینڈرائڈ ایپ اور پاک زائرین گائیڈ کے نام سے ایس ایم ایس سروس شروع کی جائے گی۔