اسلام آباد،کراچی،سکھر (نامہ نگار،وقائع نگار خصوصی، مانیٹرنگ ڈیسک، سٹاف رپورٹر، خبر نگار خصوصی،بیورو رپورٹ ) نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو ان کی بنی گالہ اسلام آباد کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا ۔بنی گالارہائشگاہ میں گرفتاری کے وقت موجودخورشیدشاہ کے ذاتی ملازم غلام اصغر نے بتایاہم گھر میں تھے کہ اچانک نیب افسران سمیت 50،60 اہلکار آئے اور گھر میں بلا اجازت داخل ہوگئے ، انہوں نے ہمیں جیب سے موبائل تک نہیں نکالنے دیا اورکہا چھت کا راستہ کدھر ہے ۔گھر میں خورشید شاہ کے برادرنسبتی اور ان کی اہلیہ بھی تھیں۔ہمیں ساتھ اندر جانے نہیں دیا،پھر انہیں گاڑی میں بٹھا کر گرفتار کرکے لے جانے لگے تو ہم نے سائیں کی دوائیاں نیب اہلکاروں کو دیں کہ ساتھ لازمی لے کر جائیں۔ خورشید شاہ کو آج ریمانڈ کیلئے احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش کیا جائے گا اورراہداری ریمانڈ لے کر سکھر منتقل کیا جائیگا۔نیب نے خورشید شاہ کے مبینہ کرپشن کے ذریعے بنائے گئے 500 ارب روپے سے زائد کے اثاثوں کا سراغ لگایا ہے ۔ذرائع کے مطابق خورشید شاہ اور ان کے اہلخانہ کے کراچی، سکھر اور دیگر علاقوں میں 105 بینک اکاؤنٹس ہیں،انہوں نے مبینہ فرنٹ مین ’پہلاج مل‘ کے نام پر سکھر، روہڑی، کراچی میں 83 جائیدادیں بنائیں۔پہلاج رائے گلیمر بینگلو، جونیجو فلور مل، مکیش فلور مل اور دیگر اثاثے بھی ان کے ہیں۔ پہلاج مل سابق وزیر اعلی سید قائم علی شاہ کے دور میں صوبائی مشیر رہ چکے ہیں،انکے سکھر میں کاٹن ، فلور ملز ، کولڈ سٹوریج ، گودام اوردبئی میں کاروبارہے ،ان کی شروع میں فوٹو سٹیٹ کی دکان تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کے اثاثے آسمان کو چھونے لگے ۔خورشید شاہ نے مبینہ فرنٹ مین لڈو مل کے نام پر 11 اور آفتاب سومرو کے نام پر 10جائیدادیں بنائیں۔ مبینہ فرنٹ مین کے لیے امراض قلب کے ہسپتال سے متصل ڈیڑھ ایکڑ اراضی نرسری کے لیے الاٹ کرائی،خورشید شاہ کی بے نامی جائیدادوں میں مبینہ طور پر عمر جان کا بھی مرکزی کردار رہا جس کے نام پر بم پروف گاڑی رجسٹرڈ کرائی گئی جو سابق اپوزیشن لیڈر کے زیر استعمال رہی۔ اسلام آباد میں خورشید شاہ کے زیر استعمال گھر بھی عمر جان کے نام پر ہے ۔سکھر اور دیگر علاقوں میں تمام ترقیاتی منصوبے عمر جان کی کمپنی کو دیئے گئے ۔لڈڈو مل صالح پٹ میں کاٹن فیکٹریوں کا مالک ہے ، ایک فیکٹری ایس کے کاٹن ، ایس ایس ڈی کاٹن فیکٹری اس کی بیگم کے نام پر ہے ،وہ مختلف فیکٹریوں میں شئیر ہولڈر جبکہ اس کے کراچی میں دو فلیٹس بھی ہیں جن میں سے ایک فلیٹ کی قیمت دو کروڑ ہے ۔خورشید شاہ کی گرفتاری کے بعد سکھر سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا۔سکھر میں جیالوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا،مشتعل مظاہرین نے شہر کے اہم کارو باری مراکز کو زبردستی بند کرانے کی کوشش کی جبکہ روہڑی کے قریب بائی پاس پر دھرنا دے کر سندھ پنجاب کے درمیان چلنے والی ٹریفک معطل کردی ،مظاہرین نے وزیر اعظم کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔پنوں عاقل میں پی پی کے کارکنان نے شاہی بازار سے پریس کلب تک ریلی نکالی اور ٹائروں کو آگ لگا کر سڑکیں بند کردیں۔میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہاحکومت مزید نہیں چل سکتی،لاک ڈاون سے متعلق عوامی امنگوں کے مطابق فیصلہ کرینگے ۔ خورشید شاہ کی گرفتاری پر ردعمل میں رضا ربانی نے کہا گرفتاری بلا جواز ، پیپلز پارٹی کو سیاسی انتقام کانشانہ بنایا جا رہا ہے ،اس انتقام کا بھرپور مقابلہ کریں گے ۔ شہلا رضا نے کہا سلیکٹڈ وزیر اعظم کی این آر او دینے کی اوقات ہی نہیں۔نوید قمر نے کہا حکومتی ارکان کو کلین چٹ اور اپوزیشن کو گرفتار کیا جارہا ہے ۔ قمر زمان کائرہ نے کہا خورشید شاہ پر ایک پائی کی کرپشن کا الزام نہیں لگا۔شیری رحمان نے کہا ملک میں کس کا قانون چل رہا ہے ؟۔وزیر اعلی سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا کیا وہ ملک سے بھاگ رہے تھے جو ایسا کیا گیا۔مرتضیٰ وہاب نے کہا نیازی دور کی روش ہے کہ عدالتوں میں جرم ثابت نہیں کیا جاتا بلکہ نیب سے گرفتار کرایا جاتا ہے ۔وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا انتقام نہیں ہونا چاہئے ،جیالے گرفتاریوں سے گھبرانے والے نہیں۔ وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ اور سعید غنی نے کہا سلیکٹڈ نااہل حکومت نیب کی بے ساکھیوں کے ذریعے چلنے کی کوشش کررہی ہے ، جلد منہ کے بل گرے گی۔صدر ن لیگ شہباز شریف نے کہاحکمران سیاسی انتقام میں اندھے ہوچکے ۔ مریم اورنگزیب نے کہا پارلیمنٹ کو بھی لاک ڈائون کیا جارہا ہے ،خورشید شاہ کو آواز اٹھانے پر گرفتار کیا گیا۔احسن اقبال نے کہا حکومت انتقامی سیاست کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ۔صدر اے این پی اسفند یار ولی نے کہایہ رویہ ملک اور جمہوریت کیلئے کسی صورت فائدہ مند نہیں ہوسکتا۔دوسری جانب نیب کراچی نے بحریہ آئیکون کو زمین دینے کے الزام پر سابق پی پی سینیٹر یوسف بلوچ کو گرفتار کرکے احتساب عدالت سے 12روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا۔یوسف بلوچ نے بحریہ آئیکون کو باغ ابن قاسم کی 4ہزار گز زمین دی جس کا کوئی ریکارڈ نہیں ۔دریں اثناء ڈاکٹروں کی ٹیم نے خورشید شاہ کا طبی معائنہ کیا، انہیں شوگر اور ہائی بلڈ پریشر تھا، ڈاکٹر مجتبیٰ نے میڈیکل بورڈ بنانے کا مشورہ دے دیا۔