اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی حکومت نے بے لگام سوشل میڈیا کو قانونی اور اخلاقی دائرے میں لانے کی تیاری مکمل کرلی۔ سوشل میڈیا پرتوہین رسالت،مذہبی منافرت،پاکستان کے وقار، سلامتی، دفاع، وفاقی وصوبائی حکومت، قانون نافذ کرنے اداروں،انٹیلیجنس ایجنسیز،سیاستدانوں، ثقافتی اور اخلاقی اقدار کے خلاف ، نظریاتی اساس اورثقافتی اقدار کیخلاف مواد بلاک کرنے کیلئے متعلقہ کمپنیوں کو پابند کیا جائیگا۔ پی ٹی اے کے فیصلے پرعملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ سوشل میڈیا کمپنی یا ویب سائٹ کو مکمل طور پر بلاک کر دیا جائیگا۔اس فیصلے سے آزادی اظہار رائے پر کوئی قدغن نہیں لگے گی۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مشاورتی عمل مکمل کر کے رولز کا مسودہ کابینہ کمیٹی کو ارسال کر دیا ہے ۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق رولز کے اطلاق ہونے کے 9ماہ کے اندر اندر5لاکھ سے زائد صارفین رکھنے والے سروس پروائیڈرز اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو پی ٹی اے کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے اور پاکستان بالخصوص اسلام آباد میں رجسٹر ڈ دفتر قائم لازم ہو گا۔ وزیراعظم نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ہدایت کی کہ تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے رولز پر ازسرنو غورکیا جائے ۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے مشاورت عمل مکمل کرنے کے بعد نئے رولز تیار کرلئے ہیں جنہیں Removal and blocking of unlawful content 2020کا نام دیا گیا ہے ۔ یوٹیوب،فیس بک، ٹویٹر،ٹک ٹاک،گوگل پلس،لنکڈان سمیت سوشل میڈیا یا کسی بھی ویب سائٹ پر ہتک آمیز،گستاخانہ مواد،نازیبا تصویر شائع کرنے پر پی ٹی اے کو شکایت درج کر ائی جاسکے گی۔مسودے کے تحت آزادی اظہار رائے کا خیال رکھا جائے گا۔سیکشن 37کے سب سیکشن 1کے تحت اسلام کے خلاف مواد،پاکستان پینل کوڈ کیخلاف اور ملکی سلامتی کے خلاف مواد کو ہٹایا جا ئیگا۔پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 292,293,294اور509کے تحت غیر اخلاقی مواد پر پابندی عائد کی جا سکے گی۔غلط معلومات کی تشہیر کو بھی روکا جائیگا۔آن لائن مواد کیخلاف کوئی بھی شخص شکایات درج کرا سکے گا۔اتھارٹی کی جانب سے شکایت کنندہ کی حفاظت کے پیش نظر اس کی شناخت کو صیغہ راز میں رکھا جائیگا۔درج کی گئی شکایت کو اتھارٹی کی جانب سے 30دن کے اندر نمٹایا جائیگا۔اتھارٹی فیصلہ جاری کرنے سے پہلے سوشل میڈیا کمپنی، انٹرنیٹ سروس پروائیڈر،ویب سائٹ مالک کو مواد ہٹانے کیلئے 24گھنٹے کا وقت دے سکے گی۔ایمرجنسی کی صورت میں 6گھنٹے میں آن لائن مواد کو ہٹانے کا حکم دیا جاسکے گا۔انٹرنیٹ سروس پروائڈر،سوشل میڈیا کمپنی،ویب سائٹ مالک کی جانب سے غیرقانونی مواد کو نہ ہٹانے کی صورت میں پی ٹی اے کی جانب سے ان کیخلاف کارروائی کی جاسکے گی۔شکایت ملنے کی صورت میں پی ٹی اے ماہرین کی رائے حاصل کرسکے گا۔ انٹرنیٹ سروس پروا ئیڈر،سوشل میڈیا کمپنی،ویب سائٹ مالک کی جانب سے معلومات تک رسائی کے حوالے سے گائیڈ لائن شائع کی جائیگی۔