اسلام آباد ، لاہور ( خبر نگار خصوصی، نامہ نگار خصوصی، صباح نیوز) ن لیگ کے رہنماؤں نے کہا ہے حکومت نے ٹی ایل پی سے مذاکرات کرنا تھے تو اسے کالعدم کیوں کیا، وزیر اعظم کو اپوزیشن پر الزام تراشی نہیں کرنا چاہیے ۔ مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا اگر تحریک لبیک سے مذاکرات ہی کرنے تھے تو پھر اسے کالعدم کیوں قرار دیا، اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ لاہور میں جو ہوا اس کے حقائق سامنے نہیں آ سکے ، حکومت نے کیا وعدے کیے ، کیا دعوے ہوئے کچھ پتہ نہیں ہے ، وزیراعظم میں ہمت تھی تو پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ، ایک دم قومی اسمبلی کی دو دن کی چھٹی کر دی گئی، دارالحکومت میں کنٹینر رکھے ہوئے ہیں، یہ کس بات پر خوفزدہ ہیں، ہر پاکستانی سوال کر رہا ہے کہ ملک میں انتشار کیوں ہے ؟ سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا وزیراعظم کو اپوزیشن پر الزام تراشی نہیں کرنی چاہئے ، ہم پاکستان میں آگ اور خون کے کھیل کے متحمل نہیں ہوسکتے ، منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نارووال اسپورٹس کمپلیکس کیس کی سماعت کے موقع پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا ملک کے حالات کیا ہیں اور حکومت کی ترجیحات نوازشریف کی جائیدادیں ضبط کرنا ہے ، وزیراعظم نے ملک میں ترقی کی جو منظر کشی کی ہے اور جس جنت کا نقشہ کھینچا ہے ، ہم سب اس پاکستان میں جانا چاہتے ہیں۔نئے وزیر خزانہ خود کہہ چکے ہیں کہ حکومتی پالیسیوں نے معیشت کو تباہ کردیا ، پاکستانی معیشت ایک ڈیڑھ فیصد پر ترقی کرے گی جبکہ بھارتی معیشت 11 فیصد پر ترقی کررہی ہے ۔2017 ء کے دھرنے میں جو کردار پاکستان تحریک انصاف نے ادا کیا تھا، مسلم لیگ (ن) نے موجودہ حالات میں وہ کردار ادا نہیں کیا، ناموس رسالت ﷺ پر ہر مسلمان مر مٹنے کو تیار ہے ، وزیر اعظم عمران خان نے بھی کہا کہ بھارت اس معاملے کو سول جنگ کی طرف لے جا رہا ہے ، اگر بھارت ایسا کر رہا ہے تو وہ آپ کے ساتھ دبئی میں مذاکرات کررہا ہے ،پاکستان کو چاہئے کہ بھارت کو وہاں یہ بتائے کہ وہ ایسا نہ کرے ۔ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اﷲ نے لاہور میں عدالت عالیہ میں خواجہ آصف کی پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا موجودہ حکومت نے ریاست کی رٹ کو بالکل فارغ کر دیا، عمران خان ہواس باختہ انسان ہیں، عمران خان کو معلوم ہی نہیں کہ سلمان رشدی نے کب کتاب لکھی اور اس وقت وزیراعظم کون تھا، یہ اپنا تھوکا ایک ایک کرکے چاٹیں گے ، انہوں نے ایک دن میں دس ماڈل ٹاؤن کر دیئے ،جن کی زبان پر لبیک یا رسول اللہ کا نعرہ تھا ان ہی پر گولیاں برسائیں،اپوزیشن کو اعتماد میں لیتے آل پارٹیز کانفرنس بلاتے تو اس کا حل نکلتا ۔