اسلام آباد(خبر نگار)چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی)پر ہونے والے حملے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور میں پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے ۔گزشتہ روز سپریم کورٹ میں فوری اور سستے انصاف کی فراہمی سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ڈاکٹرز اور وکیل دونوں معاشرے کا باوقار حصہ ہیں، طب اور وکالت دونوں مہذب پیشے ہیں اوردونوں پیشوں کے ساتھ گراں قدرروایات منسلک ہیں ، جو کچھ ہوا، وہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔چیف جسٹس نے کہا معزز پیشے سے تعلق رکھنے والوں کو خود احتسابی کے عمل سے گزرنا ہوگا، امید ہے اس طرح کے واقعات مستقبل میں پیش نہیں آئیں گے ، متاثرہ خاندان کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں، معاملہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے ، اس لئے اس پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا۔اپنے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ماڈل کورٹس کی کامیابیوں کو انقلاب سے تشبیہ دی اور کہا کہ تبدیلی وہ لوگ لاسکتے ہیں، جو ڈرتے نہیں، ہم نے نظام میں رہتے ہوئے انصاف کے عمل کو مختصر کیا، ماڈل کورٹس کے ذریعے تیز تر انصاف کو یقینی بنایاگیا،ایسا نظام بنایا ہے کہ دنوں میں چالان اور فیصلہ آجائے ۔انھوں نے کہا گواہوں کو پیش کرنے کی ذمہ داری ریاست کی ہوتی ہے ، ہم نے کہا کہ مدعی کے بجائے پولیس اور ریاست گواہ پیش کرے گی۔چیف جسٹس نے کہا اپنی حالت خود بدلنے کا ہم نے ارادہ کیا،موجودہ سسٹم اور قانون میں رہ کر ہم نے انصاف کی فراہمی کیلئے کام شروع کیا،نظام عدل میں تاخیر کے اسباب کی نشاندہی کی گئی،سب سے پہلے ہم نے مقدمات میں التوا دینا بند کیا، 5 سال کے دوران میرے بینچ میں کسی کیس کی سماعت ملتوی نہیں ہوئی۔چیف جسٹس نے کہا انگلینڈ میں کیس کی تاریخ ڈیڑھ سال کیلئے دی جاتی ہے ،جب کیس کی تاریخ آجاتی ہے تو پھر انگلینڈ میں صرف وہی کیس سنا جاتا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا تبدیلی وہی لاتے ہیں جو رسک لینے کے لئے تیار رہتے ہیں،ریاستی مقدمات میں ریاست کو اونر شپ لینی چاہئے ،ماڈل کورٹس کی بدولت 25 اضلاع میں مقدمات میں واضح کمی آئی۔چیف جسٹس نے کہا ماڈل کورٹس کے طریقہ کار پر آج تک کوئی شکایت نہیں ملی، جو اچھا کام ہو رہا ہے ، اسے سپورٹ کرنا چاہئے ، بے جا تنقید سے دل شکنی ہوتی ہے لیکن حوصلے پست نہیں ہوتے ،جو مقدمہ آتا ہے فوری فیصلہ ہو جاتا ہے ۔