اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل کو مزید بہتر بنانے کیلئے 47 سفارشات پارلیمنٹ کو بھجوا دیں،کاغذات نامزدگی کو رولز کا حصہ بنایا جائے ،آر ٹی ایس کا استعمال نہ کیا جائے ،قومی اور صوبائی اسمبلی کیلئے ایک ہی ریٹرننگ افسر ہونا چاہیے ،حلقہ بندیاں حکومت ختم ہونے سے ایک سال پہلے ہونی چاہئیں،الیکشن کمیشن نے اپنی سفارشات پہلی جائزہ رپورٹ میں دیں۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ پولنگ سٹیشنز سے پولنگ ایجنٹوں کو نکالنے کی کوئی پٹیشن دائر نہیں ہوئی،اگر مڈ ٹرم الیکشن کی صورتحال پیدا ہوئی تو الیکشن کمیشن آئینی وقت میں اپنی ذمہ داری نبھانے کیلئے تیار ہے ۔سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح کی سربراہی میں حکام نے پریس کانفرنس میں پہلی سالانہ جائزہ رپورٹ جاری کی۔رپورٹ میں انتخابات 2018،صدارتی انتخابات اور سینٹ انتخابات کو حصہ بنایا گیاہے ،سفارشات کے مطابق الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی فارمز کو قانون کے بجائے رولز کا حصہ بنانے کی تجویز دی ہے ،الیکشن شیڈول 60 دن کے بجائے 90 روز کا ہونا چاہیے ،آر ٹی ایس سمیت نئی ٹیکنالوجیز بغیر پائلٹ ٹیسٹ اور فول پروف ہونے تک استعمال نہ کی جائے ۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ قانون میں ابہام ہونے کی وجہ سے امیدواروں کے اخراجات کی حد پر عملدرآمد نہیں کرا سکے ،امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کے کالعدم تنظیموں سے روابط کا جائزہ لینا ہمارا نہیں وزارت داخلہ کا کام ہے ۔