واشنگٹن( نیٹ نیوز،نیوزایجنسیاں)امریکہ میں نسل پرستی کیخلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا جبکہ شکاگو میں بھی کرسٹوفر کولمبس کا متنازعہ مجسمہ ہٹا دیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست کینٹکی میں سیاہ فام لڑکی کی ہلاکت کیخلاف مسلح احتجاج میں غلطی سے گولی چلنے پر 3افراد زخمی ہوگئے ۔لیوس ویلے میں احتجاجی مارچ کو روکنے کیلئے سفید فام امریکیوں نے بھی ہتھیار اٹھا لئے ،صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔ مظاہروں میں کئی مقامات پر صورتحال پرتشدد رنگ اختیار کر گئی۔کینٹکی اور کولوراڈو میں حالات کشیدہ ہیں، مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں جاری رہیں۔ مظاہرین نے ایک مقامی عدالت کی عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے ۔سیاٹل میں11افراد کوگرفتار کرلیا گیا جبکہ ایک پولیس اہلکار ٹانگ پر چوٹ لگنے سے زخمی ہوگیا۔ کولوراڈو کے دارالحکومت ڈینور میں ایک کار مظاہرین کے ایک ہجوم میں گھس گئی اور اس واقعہ میں زخمی ہونیوالا ایک شخص ہسپتال میں زیر علاج ہے ۔ ٹیکساس کے شہر آسٹن میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کا سہارا لیا جس کے نتیجہ میں ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے ۔بلیک لائیوز میٹرنامی تحریک کے سلسلہ کا سب سے بڑا احتجاج شہر سیاٹل میں دیکھنے میں آیا جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے ۔ دوسری جانب سماجی ناقدین نے ان مظاہروں میں شدت پیدا ہو جانے کا الزام پولیس پر لگایا ۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس استحصالی اور غیر قانونی حربے استعمال کرنے سے گریز نہیں کر رہی۔ادھرنسل پرستی کیخلاف وسیع تحریک کی وجہ سے کئی ملین کی آبادی والے امریکی شہر شکاگو میں بھی کئی عشروں سے نصب کرسٹوفر کولمبس کا ایک متنازعہ مجسمہ ہٹا دیا گیا ۔ سیاہ فام جارج فلائڈ پولیس کے ہاتھوں موت کے بعد ریاست مینیسوٹا کے دارالحکومت سینٹ پال میں بھی مظاہرین نے کرسٹوفر کولمبس کا ایک مجسمہ گرا دیا تھا۔