امریکی ایوان نمائندگان میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف بل پیش کر دیا گیا ہے جس میں وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے کرفیو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بھارت نے 115روز سے بدترین لاک ڈائون کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں بدل کر رکھ دیا ہے۔ وادی میں مسلسل کرفیو اور ذرائع مواصلات کے بندش کے باعث انسانی المیہ جنم لے چکا۔ انسانیت کی اس سے بڑھ کر تذلیل اور کیا ہو سکتی ہے کہ بھارتی جنرل میڈیا پر کشمیر میں خواتین کی عصمت ریزی کی سینہ ٹھونک کر وکالت کر رہے ہیں۔ بھارتی اقدامات کو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی قصداً خلاف ورزی ہی کہا جا سکتا ہے کہ امریکی صدر کے بقول بھارتی وزیر اعظم ان کے ظالمانہ اقدام سے پہلے کشمیر پر ثالثی کی درخواست کر چکے تھے اور انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کے دوران اس خواہش کا اظہار بھی کیا تھا یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی کے دوران بھی امریکی صدر سے کشمیر میں بھارتی مظالم بند کروانے کے لئے کردار ادا کرنے کو کہا تھا۔ یہ پاکستان کی سفارتی کوششوں کا ہی ثمر ہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان میں بل پیش ہوا۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم اس سے ایک روز پہلے امریکی صدر سے فون پر کشمیر کے مسئلہ پر بات کر چکے تھے امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان کی سفارتی کوششوں کے مثبت نتائج جلد برآمد ہونا شروع ہوں گے اور پاکستان معاملہ سکیورٹی کونسل میں ایک بار پھر زندہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔