اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر) سینٹ اجلاس کے دوران لیگی رہنما مریم نواز کی گاڑی پر پتھراؤ اور لاٹھی چارج کے معاملے پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے مابین گرما گرمی کا ماحول رہا ،بیرسٹر سیف کی جذباتی تقریر کے دوران حکومتی ارکان نے ڈیسک بجا کر اس کا خیر مقدم کیا،مریم نواز کی گاڑی پر حملے کے خلاف جے یوآئی کی مذمت اور ایوان سے واک آئوٹ کے بعد مسلم لیگ ن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی ایوان سے واک آئوٹ کیا ،چیئرمین سینٹ نے معاملے کو انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد کردیا۔پرویز رشید نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کارکنوں پر زہریلی گیس سے حملہ کیا گیا ۔فیصل جاوید نے کہاکہ مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ پر حملہ، ماڈل ٹائون پر حملہ اور 126 دن کے دھرنے پر ریاستی دہشت گردی کی جس سے تحریک انصاف اور طاہر القادری کی پارٹی کے لوگ شہید ہوئے ۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ مسلم لیگ ن کی قیادت اور کارکن گھبرا چکی ہے ۔ اس موقع پر بیر سٹر سیف نے کہاکہ بلوچستان کے خضدار ایونیورسٹی میں احساس پروگرام کے وظائف میرٹ سے ہٹ کر دئیے گئے ، اس کی تحقیقات کی جائیں۔جب اس حال میں جمہوریت کی باتیں سنتا ہوں تو شرم سے پانی پانی ہوجاتا ہوں، اگر یہ جمہوریت ہے تو اس پر لعنت بھیجتا ہوں ۔ادھر پیپلز پارٹی کے ارکان نے کراچی سے متعلق اٹارنی جنرل کے بیان پر شدید احتجاج کرتے ہوئے انہیں ایوان میں طلب کرنے کا مطالبہ کردیا ۔رضا ربانی نے کہاکہ حکومت خطرناک کھیل کھیلنا بند کرے ۔ قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہاحکومت کسی صوبے کے حقوق کو سلب کرنے کی کوشش نہیں کر رہی ،کراچی میں جو حالات پیدا ہوئے اس پر عوام کو بے یارومددگار نہیں چھوڑا جا سکتا، سندھ اور کراچی کے لوگوں کی خوشحالی اور بہتری کیلئے وفاق کردار ادا کرنا چاہتا ہے ۔ سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیری رحمان نے وزیر خارجہ کو طلب کرنے کا مطالبہ کردیا۔ چیئرمین سینٹ نے سراج الحق کے نکتہ اعتراض پر کراچی میں جماعت اسلامی کی ریلی پر حملے کے معاملے کو داخلہ کمیٹی کے سپرد کردیا ۔ کارروائی پیر5بجے تک ملتوی کردی گئی۔