اسلام آباد(خبرنگار خصوصی)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد کے سب سے بڑے ہسپتال پمز میں تمام مریضوں کا علاج کرنا محال ہو گیا ہے ۔ پمز کے سربراہ نے کمیٹی کو بتایا کہ 14لاکھ سالانہ او پی ڈی اور 4لاکھ مریض ایمرجنسی میں دیکھے جاتے ہیں ۔ مریضوں کی یہ تعداد ہماری استطاعت سے کہیں زیادہ ہے ۔ہسپتال میں 1200 بیڈز ہیں ،کچھ مریضوں کا سٹریچر پر ہی علاج کیا جاتا ہے ۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن خوش بخت شجاعت کی سربراہی میں ہوا۔پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر انصر مسعود نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔رکن کمیٹی اسد اشرف نے کہا کہ ابھی تک کیا بیڈز کی تعداد نہیں بڑھا سکے ، سٹاف کی تعداد ڈبل ہو گئی ،ہم کیا صرف بھرتی کرنے کیلئے بیٹھے ہیں۔ پمز سربراہ نے بتایاکہ کارڈیک سنٹر کی 117 کی کیپسٹی ہے ۔پمز میں زیادہ سٹاف بھرتی نہیں کیا گیا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ پمز میں پورے پاکستان سے لوگ آتے ہیں ۔ صحت کے معاون خصوصی ظفر مرزا نے کہا ہسپتال کو کے پی کے اور پنجاب کی طرح خود مختار بنانا چاہتے ہیں،دوائوں کی قیمتیں زیادہ ہیں تو معاملہ دیکھیں گے ۔