مکرمی !حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لیے اعلان تو کردیتی ہے لیکن اپنے احکامات پر عمل کرانے میں بری طرح نا کام ہو جاتی ہے۔ حکومت نے مزدوروں کی تنخواہ (16,000) سولہ ہزار روپے مقرر کی لیکن ملٹی نیشنل ،نیشنل اور چھوٹی فیکٹریوں میں مزدوروںکو (5,000) پانچ ہزار تک تنخواہیں دے کر ان سے 12گھنٹے تک کام لیا جاتا ہے ۔کئی سالوں سے ان کے سوشل سکیورٹی کارڈزبھی نہیں بنائے جاتے۔ نہ ہی محکمہ ای او ، بی،آئی میں ان کی رقم جمع کرائی جاتی ہے متعلقہ محکموں سے مل کر مزدوروں کا استحصال کیا جارہا ہے اب تو بڑی فیکٹریوں کے مالکان نے ٹھیکہ داری نظام قائم کرلیا ہے اِن اداروں میں کام کرنے والی خواتین کو بھی حراساں کیا جاتا ہے جب کہ پرائیویٹ سیکٹر میں جن میں ہوٹل، کینٹن، فیکٹریاں، اینٹوں کے بھٹے، دوکانوں، کارخانوں میں بچوں سے مشقت لی جاتی ہے۔ انھیں بھی کم اجرت دی جاتی ہے اور یہ سب کچھ متعلقہ سرکاری محکموں کی ملی بھگت کے ساتھ ہورہا ہے۔ حکومت کو سب اچھے کی رپورٹ دے دی جاتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ مقررہ اجرت کے ساتھ مزدوروں کے سوشل سکیورٹی کارڈز یقینی بنائے تاکہ مزدوروںکے استحصال کا سدباب ہو سکے۔ (پرنس عنایت خان، ساہیوال)
مزدوروں کومقررہ اُجر ت نہ سوشل سکیورٹی کارڈز
منگل 04 فروری 2020ء
آج کے کالم
یہ خبر روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں منگل 04 فروری 2020ء کو شایع کی گی
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں