کراچی( سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی) شہباز شریف نے ملک میں قومی حکومت کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ 74 سال میں اسٹیبلشمنٹ نے کسی کو اتنا سپورٹ نہیں کیا جتنا موجودہ حکومت کو کیا،نااہل حکومت پھر بھی کوئی فائدہ نہ اٹھا سکی، مجوزہ میڈیا اتھارٹی کالا قانون ہے اس کی پارلیمنٹ میں بھر پور مخالفت کریں گے ۔ ان خیا لات کا اظہار انہوں نے کراچی میں آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی، کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے نمائندوں سے ملاقات میں کیا۔ شرکائنے پی ایم ڈی اے کو میڈیا کا گلا گھونٹنے کی ایک سوچی سمجھی حکومتی سازش قرار دیا۔ اس موقع پر شہبازشریف نے پی ایم ڈی اے بل کے خلاف قومی اسمبلی سمیت ہر فورم پر بھرپور آواز اٹھانے اور اس سلسلے میں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی حمایت کا یقین دلایا۔ شہبازشریف نے کہا کہ آزاد صحافت،جمہوریت وآئینی آزادیوں کیلئے مجوزہ میڈیا اتھارٹی کے قیام کا معاملہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ مجوزہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر پوری اپوزیشن کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ اگر قومی اسمبلی سے یہ کالا قانون منظور بھی ہوجاتا ہے تو اسے سینٹ میں منظوری سے روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پرجوقدغنیں عمران نیازی نے لگائیں یا لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں، کوئی اورحکومت ہوتی توالٹ دی جاتی۔ تین برسوں میں میڈیا پرلگنے والی پابندیوں کی نظیر نہیں ملتی جس سے عالمی دنیا میں بھی پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے ۔ شہباز شریف نے شرکاکو یقین دلایا کہ میڈیا اتھارٹی کے معاملے پرصحافیوں کے شانہ بشانہ ہیں اور میڈیا کا بھرپور ساتھ دیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئی ایک جماعت ملک کو مسائل سے نہیں نکال سکتی، ملک کو درپیش چیلنجز کا حل قومی حکومت کے قیام میں ہے ، آئندہ شفاف انتخابات میں ہمیں موقع ملا تو قومی حکومت بنائیں گے ۔ (ن) لیگ اگلے انتخابات میں کراچی سمیت سندھ میں بھرپور تیاری کے ساتھ الیکشن لڑے گی۔دریں اثنا مزار قائد پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے دو ہی مطالبے ہیں کہ 2023 کے انتخابات شفاف ہونا چاہئیں اور تمام جماعتوں کو بھرپور انداز میں انتخابات میں حصہ لینا چاہیے ، شفاف انتخابات کے نیتجے میں منتخب ہونے والی پارٹی کو عوام کی خدمت کا بھرپور موقع ملنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ملکی تاریخ میں ایسی مثال موجود ہے جس میں کسی حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی اتنی مدد ملی ہو جتنی موجودہ نااہل اور نالائق حکومت کو مل رہی ہے مگر بدقسمتی ہے کہ اس کے باوجود موجودہ نا لائق حکومت نے فائدہ نہیں اٹھایا، چھوٹے صوبوں کی ترقی تک ملک ترقی نہیں کرے گا،پیپلز پارٹی سیاسی جماعت اور ایک حقیقت ہے ، ہمیں مزاحمت یا مفاہمت نہیں صرف شفاف انتخابات چاہئیں،ہمارامطالبہ ہے کہ 2023 کے انتخابات شفاف ہونے چاہئیں۔ ہم قائد اعظم محمد علی جناح سے شرمندہ ہیں، فرمودات کو نظر انداز کیا، قائد اعظم اور لاکھوں شہیدوں کی روح تڑپ رہی ہوں گی اس لیے واحد طریقہ ہے کہ بانی پاکستان کے فرموادت پر عمل کریں۔ یہ تاثر غلط ہے کہ جب ہم اقتدار میں تھے تو مزار قائد پر حاضری نہیں دی ، گرین لائن وفاق کا سندھ کے لیے تحفہ تھا ، کراچی میں 20-20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کسی جادو ٹونے سے ختم نہیں ہوئی۔ میرا فرض ہے کہ تاریخ کی سب سے نالائق، نااہل حکومت کی کرپشن کو بے نقاب اور ان کا احتساب کروں۔ ہم افغان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں لیکن حکومت سازی، انتخابات اور دیگر ریاستی امور کے بارے میں افغانستان کے عوام کو خود فیصلہ کرنا ہے پھر جو بھی برسراقتدار آئے ، ہمیں قبول ہوگا۔