اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی،این این آئی) ترجمان دفتر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کے ٹویٹ پربھارتی ردعمل کے جواب میں کہاہے کہ پاکستان بھارتی وزارتِ خارجہ کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو مسترد کرتا ہے ۔ اتوار کو ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ بھارت نے تازہ ترین کارروائی میں ڈومیسائل کے ذریعے کشمیریوں کو بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی ،حالیہ بھارتی عمل سے کشمیری عوام کے بنیادی حقوق مزید سلب ہوں گے ۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ اس وقت جب دنیا کورونا کا مقابلہ کر رہی ہے ، بھارت نے کشمیریوں کیلئے ڈومیسائل کے قانون میں تبدیلی کردی ۔ یہ بی جے پی کی حکومت کے اخلاقی دیوالیہ پن کی مثال ہے ، بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے امور کو اندرونی قراردینے کی رٹ اسکے جھوٹ کو سچ میں تبدیل کرسکتی ہے نہ اس سے بھارت کے غیر قانونی قبضہ کو قانونی حیثیت مل سکتی ہے ، جموں و کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادیں متنازعہ علاقہ قراردیتی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ اسکے عوام کے اقوام متحدہ کے تحت استصواب رائے سے ہی ہوگا،بھارت کا طاقت کا وحشیانہ استعمال کشمیری عوام کو انکے مقصد سے نہیں ہٹاسکتا۔دوسری جانب اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکرٹریٹ نے جموں وکشمیر ری آرگنائزیشن آرڈر 2020ء کی منظوری پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل ہوسکتا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت ایک متنازعہ علاقہ ہے ۔اس قانون سے متنازعہ علاقے میں صورتحال مزید گھمبیر ہوجائے گی جو پہلے ہی 5 اگست 2019ئکو خطے کے بھارتی آئین میں خصوصی درجہ ختم کرنے کے یکطرفہ اقدام سے انتہائی مخدوش ہے ۔ او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں آبادی کے تناسب کو غیرقانونی طورپر تبدیل کرنے کی ہرکوشش کو مسترد کرتا ہے ۔ او آئی سی سربراہ اجلاس کے فیصلوں اورمسئلہ کشمیر پر وزرائے خارجہ کونسل کی قرار دادوں کا حوالہ دیتے ہوئے جنرل سیکرٹریٹ نے کشمیری عوام کیساتھ یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے یہ مطالبہ دہرایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق جموں وکشمیر کے مسئلہ کے حل کیلئے کوششوں کو تیز کیاجائے ۔