لاہور سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے ایک خاتون افسر کی نازیبا حرکات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سول سرونٹ کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی کرنے کے لئے ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز 1975ء میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت وائرل ویڈیوز کو متعلقہ افسر کے خلاف بطور شہادت قبول کیا جائے گا اور جوابدہی بھی ہو گی۔اگرچہ جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذرائع عام ہونے سے دوسروں کی ویڈو بنانا‘ ان میں تبدیلی کر کے انہیں وائرل کرنا اب کوئی اچھنبے کی بات نہیں رہی تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے بہت سے جرائم کا پتہ لگا کر ان کا قلع قمع بھی کیا جا سکتا ہے۔ اگر وائرل ہونے والی ویڈیوز کو بطور شہادت قبول عام مل گیا تو اس سے اعلیٰ سطح پر ہونے والے بہت سے جرائم کا پتہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔ ماضی میں افسران کے خلاف کرپشن ‘ نااہلی اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر مس کنڈکٹ کے تحت تادیبی کارروائی کی جاتی تھی جس میں وہ بسا اوقات بچ نکلتے تھے لیکن اگر قانون میں ترمیم کے ذریعے ایسے افسروں کے خلاف ان کی وائرل ویڈیوز کو بنیادبنا کر ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی تو اس سے بہت سی بدعنوانیوں اور غیر اخلاقی حرکات کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کابینہ کی طرف سے ترمیم میں منظوری کے بعد متذکرہ خاتون افسر کی وائرل ویڈیو کو ٹیسٹ کیس بناتے ہوئے اس کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی کی جائے۔