پولیس نے مال بنانے کا نیا طریقہ دریافت کر لیا۔ صدر پاکستان نے ملک بھرکے علما کرام سے مشاورت کے بعد مساجد میں باجماعت نماز پڑھانے کے لیے ایس او پیز طے کیے ۔بعد ازا ں چاروں صوبائی حکومتوں نے نہ صرف میڈیا میں اس کی تشہیر کی بلکہ حکومتی خرچے پر فلیکس چھپوا کر تمام مساجد کے بعد نمایاں آویزاں کیے ۔چونکہ ان 20 نکات پر عملدرآمد کروانے کے لیے پولیس کو احکامات صادر کیے کہ وہ مساجد کی کمیٹیوں کے ساتھ میٹنگ کر کے ان ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ بدقسمتی سے اس موذی وباکے دنوں اور رمضان المبارک کے مقدس لمحات میں بھی پولیس اہلکار حکومتی فلیکس مساجد کو بیچتے پائے گئے ہیں۔ گزشتہ روز اقبال ٹائون میں پولیس اہلکار نے مساجد کے باہر 20نکاتی سرکاری فلیکس آویزاں کرتے ہوئے ۔مساجد کے ائمہ سے 500پانچ سو روپے وصول کئے ہیں ۔نوبت بایں جا رسید کہ پولیس اہلکار اب مسجد کے چندے سے بھی رشوت لینا شروع ہو گئے ہیں ۔جو قابل افسوس ہی نہیں بلکہ باعث شرم ہے ۔کیا سی سی پی او اس کا نوٹس لیکر ایسی کالی بھیڑوں کے خلاف کاروائی کرکے محکمے کے وقار کو بحال کریں گے۔ (ابو عبداللہ اقبال ٹائون )