اسلام آباد(خبر نگار خصوصی،آن لائن)سینٹ قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے اقلیتوں کے مذہبی حقوق بل اور مسلم قوانین ترمیمی بل مسترد کردیئے ، اقلیتی بل کے محرک سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ اقلیتی حقوق بل پر اعتراض ہے تو دستور سے متعلقہ آرٹیکل ہی نکال دیں، چیئرمین قائمہ کمیٹی مولاناعبدالغفور حیدری نے جواب دیا کہ آئین کسی قانون سازی سے مسخ نہیں ہونا چاہئے ، حافظ عبد الکریم کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کو پہلے ہی کافی حق حاصل، مرضی سے مذہب تبدیل کرنے والوں کو روکا نہیں جاسکتا، سینیٹر کیشوبائی بولیں ہماری بچیاں اغوا کی جاتی ہیں، ایک ماہ بعد عدالت لایا جاتا ہے ؟ اقلیتی رکن کی بات پر کمیٹی میں سناٹا چھا گیا۔ سینٹ قائمہ کمیٹی برائے قانونی اصلاحات کااجلاس چیئرمین سینیٹر فاروق نائیک کے زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے احتساب کے حوالے سے آئین میں ترمیم کرنا ضروری ہے ۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ جج کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں جاتی ہے لیکن برادرجج اسکو نہیں سنتے ۔ آئین میں ترمیم کرکے وقت مقرر کیا جائے کہ درخواست کب تک سننی ہے ۔ ججز کے احتساب کے حوالے سے ضروری ہے کہ پارلیمنٹری کمیٹی بنائی جائے ۔ سینٹ قائمہ کمیٹی صحت کا اجلاس چیئرپرسن خوش بخت شجاعت کی سربراہی میں ہوا۔ قائمہ کمیٹی نے زور دیا کہ صحت کے شعبے کے انتظامی امور چلانے کیلئے انتہائی قابل اور مستعد افرادی قوت درکار ہوتی ہے جن کو انتظامی امور پر عبور حاصل ہو جبکہ ڈاکٹروں کی پیشہ وارانہ امور کی بجائے انتظامی امور پر تعیناتی سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ اراکین نے مسئلے کا مناسب حل نکالنے پر زور دیا۔سینٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کی سب کمیٹی کا اجلاس کنونیئر یوسف بادینی کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں مانسہرہ سروس ایریا اور ایم 5پر بغیر بڈنگ کے پی ایس او کو سروس ایریاز دینے کے معاملات زیر غور آئے ۔ایم 5سکھر ملتان پر سروس ایریاز کی ٹینڈرنگ اور موجودہ صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔کمیٹی نے این ایچ اے حکام کو ہدایت کی کہ ٹینڈر کا دوبارہ جائزہ لیا جائے اور سب سے زیادہ آنیوالی بولی پر پی ایس او کو سائٹ دینے کی پیشکش کی جائے ۔