نئی دہلی(نیٹ نیوز)سابق بھارتی جنرل ڈی ایس ہودا نے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ کا حل تلاش کرنے کیلئے مصالحت کی راہ اختیار کی جائے جبکہ پلوامہ حملہ پرپاکستان کیخلاف ممکنہ رد عمل میں احتیاط سے کام لیا جائے ۔بھارتی فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہودا نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت کرتے ہوئے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات دیکھتے ہوئے مجھے پلوامہ دھماکے پر کوئی حیرانی نہیں ہوئی۔ پاکستان کیخلاف کسی نہ کسی قسم کی فوجی کارروائی کے اس وقت امکانات کافی زیادہ ہیں۔ تاہم کشمیر کے تنازع سے منسلک تمام فریقین سوچ بچار کیساتھ اور مصالحت سے کام لیں۔ امید کرتے ہیں کہ پلوامہ حملہ کے بعد گہری سوچ بچار کیساتھ تمام حقائق کا جائزہ لیا جائے اور اس پر غور کیا جائے کہ کشمیر کے مسئلہ کے مستقل حل کیلئے کیا کیا جا سکتا ہے ۔سابق لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہودا پاکستان کیساتھ لگنے والے سرحدی علاقہ کے قریب بھارتی فوج کی شمالی کمان اور اس علاقہ میں انسداد دہشتگردی کے آپریشنز سنبھالتے تھے ۔ یہ وہی جنرل ہیں جنہوں نے لائن آف کنٹرول کے پاس اُڑی کے علاقہ میں ایک حملہ میں19 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ستمبر 2016 میں پاکستان میں سرجیکل سٹرائیکس کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ڈی ایس ہودا نے مصالحت کی بات ایک ایسے موقع پر کہی جب بھارتی زیر انتظام کشمیر میں پلوامہ کے علاقہ میں ہونیوالے حملہ کے بعد روایتی حریف ممالک پاکستان اور بھارت کے مابین شدید کشیدگی پائی جاتی ہے ۔ دونوں ممالک میں ذرائع ابلاغ پر ایسی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ بھارت پاکستان کیخلاف ممکنہ کارروائی پر غور کر رہا ہے ۔علاوہ ازیں ’’را‘‘ کے سابق چیف وکرم سود نے کہا ہے کہ پلوامہ حملہ سکیورٹی کی خامیوں کا نتیجہ ہے ، ایسا حملہ سکیورٹی کی خامیوں کے بغیر کیا ہی نہیں جا سکتا۔ حملے پر بھارت کے ردعمل کے متعلق پر سوال پر انہوں نے کہا یہ کوئی باکسنگ میچ نہیں ہے کہ مکے کے بدلے مکا ماردیا جائے ، یہ طریقہ کام نہیں کریگا، وزیراعظم مودی کہہ چکے ہیں کہ جگہ اور وقت کا انتخاب سکیورٹی فورسز کرینگی۔