اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر؍سپیشل رپورٹر؍ آن لائن)اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر وولکن بوزکر نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے ، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ترکی حکومت کا اصولی اور دو ٹوک موقف ہے ، وزیر اعظم عمران خان دنیا میں امن واستحکام اور ترقی کا وژن اور موسمیاتی تبدیلی، غربت کے خاتمہ اور دیگر امور پر کلیدی سوچ رکھتے ہیں۔ پیر کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر بوزکر نے کہا کہ علاقائی سلامتی کیلئے سیاسی اور سفارتی ذرائع کو بروئے کار لانا چاہئے اور بامعنی باہمی رابطوں سے مشکل سے مشکل چیلنجز پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے ۔ قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نو منتخب صدر وولکن بوزکر کو کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے بریف کیا اور انہیں مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارت کے 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات اور ان کی وجہ سے خطے میں امن ومان کو درپیش خطرات سے بھی آگاہ کیا، اس کے علاوہ لویہ جرگہ کے حالیہ فیصلوں اور دوحہ مذاکرات پر بھی بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وولکن بوزکر کے ساتھ ان نکات پر بھی گفتگو کی جو وزیراعظم عمران خان کے دل کے قریب ہیں جن میں موسمیاتی تبدیلی، اسلامو فوبیا، غیر قانونی ترسیل زر اور ترقی پذیر ملکوں کی معیشتوں کیلئے وزیراعظم کی قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف کی تجویز شامل ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا پاکستان سمجھتا ہے وسائل سے مالا مال مضبوط اقوام متحدہ عالمی امن و سلامتی اور معاشی ترقی کے مفاد میں ہے ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا ایک سال میں مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں تین بار زیر بحث آنا بڑی کامیابی ہے اور ہماری خواہش ہے کہ کشمیر کا مسئلہ جنرل اسمبلی میں بھی زیر بحث آئے جو اقوام عالم کا سب سے اہم پلیٹ فارم ہے ۔ انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں نسلی عصبیت کی بنیاد پر آبادی کا تناسب تبدیل کرنے پر گہری تشویش ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہا مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں امن و ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، اقوام متحدہ کو کشمیر کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیر خارجہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلامو فوبیا اور ترقی پذیر ممالک سے دولت کی منتقلی بھی اہم چیلنج ہیں۔ یو این جنرل اسمبلی کے صدر نے کہا دنیا بھر میں یو این امن آپریشنز میں پاکستان کا اہم کردار ہے ۔ وولکن بوزکر نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اس وقت بہت سے مسائل کا سامنا ہے ، عالمی مسائل پر اقوام متحدہ اور وزیراعظم کا نکتہ نظر یکساں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران سے مل کر خوشی ہوئی، عمران خان دنیا میں امن و استحکام اور ترقی کا وژن اور موسمیاتی تبدیلی، غربت اور دیگر امور پر کلیدی سوچ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستانی سفیر فاروق خان کو کابینہ کے نائب چیف کے طور پر چنا گیا جبکہ اقوام متحدہ میں مستقل مندوب منیر اکرم کی معاونت حاصل ہے ۔ وولکن بوزکر نے کہا کہ ترکی اور پاکستان اقوام متحدہ کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ وولکن بوزکر نے کورونا کے حوالے سے کہا کہ اس وقت کورونا سب سے بڑا چیلنج ہے ، پاکستان نے دیگر ممالک کی نسبت کورونا کے خلاف بہترین کام کیا جبکہ کورونا سے متعلق پاکستان میں صورتحال بہتر ہے ، پاکستان دنیا کیلئے بہترین مثال بن کر سامنے آیا ہے ۔ انہوں نے کورونا کے باعث پاکستان میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وولکن بوزکر نے کہا کہ کبھی نہیں بھول سکتا کہ ترکش شہری اور پاکستان کا دوست ہوں۔ کشمیر سے متعلق انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی موجود ہیں، جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے ، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ترکی حکومت کا اصولی اور دو ٹوک موقف ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق ولکن بوزکر نے کہا دنیا کو کورونا سے نمٹنے کے لئے پاکستان کی کوششوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے ۔وولکن بوزکر نے وزارت خارجہ میں پودا بھی لگایا۔قبل ازیں صدر جنرل اسمبلی نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر کو مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورت حال سے متعلق آگاہ کیا ۔وزیر اعظم نے انہیں بتایا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی سنگین ہے ، اس کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام کے حقوق کی منظم انداز میں خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے اور مقبوضہ وادی کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اقوام متحدہ کو سنگین صورت حال کے حل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور اس کو یقینی بنایا جا ئے کہ کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے جس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں میں ان سے وعدہ کیا گیا ہے ۔وزیر اعظم نے انہیں اپنی حکومت کی جانب سے کورونا وباء پر قابو پانے اور اس کے سماجی و اقتصادی اثرات سے نمٹنے کے لئے کئے گئے اقدامات سے متعلق آگاہ کیا۔وزیر اعظم نے مزید قرضہ ریلیف کے بارے عالمی اقدام سے متعلق اپنی تجاویز سے بھی آگاہ کیا اوریہ بات زور دے کر کہی کہ ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس وباء کے سماجی و اقتصادی اثرات سے بچانے کے لئے وسیع پیمانے پر مالی سپیس دینے کی ضرورت ہے ۔