اسلام آباد(خبر نگار خصوصی، ایجنسیاں ،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر جنرل مشرف کی جانب سے حدیبیہ کیس میں شریف فیملی کو این آر او نہ ملتا اور اس کیس کا فیصلہ میرٹ پر کیا جاتا تو آج پاکستان میں منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہو چکا ہوتا،ان خیالات کا اظہار انہوںنے وزیر اطلاعات فواد چودھری سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال ، میڈیا انڈسٹری اور دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔ عمران خان نے کہا بدقسمتی سے حدیبیہ کیس میں ملنے والے این آر او کو آئندہ آنے والے تمام کیسز میں ماڈل کے طور پر استعمال کیا گیا ، اب تک منی لاندڑنگ سے متعلق سامنے آنے والے تمام کیسز میں حدیبیہ کیس کا ماڈل استعمال کیا گیا جہاں اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے پیسہ ملک سے باہر بھیجا گیا اور پھر واپس منگوایا گیا، نواز شریف اور آصف زرداری کے پیسے میں یہی ماڈل سامنے آیا ، وزیر اعظم نے وزیر اطلاعات کو ہدایت کی کہ یہ تمام تفصیلات میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچائی جائیں تاکہ عوام الناس کو گمراہ کرنے والوں کی اصلیت سے پردہ اٹھا کر انکا اصل چہرہ عوام کو دکھایا جا سکے اور ملکی معیشت پر ان سیاہ کاریوں کے نقصانات سے عوام کو آگاہ کیا جا سکے جو آج مہنگائی اور بیرونی قرضوں کی دلدل میں پھنسے ہیں،وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلے دس سالوں میں لیے جانے والے ساٹھ ارب ڈالر بیرونی قرضے کا حساب لیا جانا چاہیے کہ عوام کو مقروض بنا کر اس خطیر رقم سے کس نے اپنی ذاتی تجوریاں بھری ہیں،وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بے نامی قانون کے تحت جو قواعد اور رولز بنائے ہیں اس سے منی لانڈرنگ پر قابو پانے اور دوسروں کے نام پر جائیدادیں رکھنے کی حوصلہ شکنی میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔ادھر وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ بدترین سیلاب سے دوچار ایرانی عوام کیلئے دعا گو ہیں،پاکستان مشکل گھڑی میں ایران کی انسانی بنیاد پر مدد کو تیار ہے ۔