کراچی ریسٹورنٹ میں مبینہ طور پر زہریلا کھانا کھانے پر دو کمسن بھائی جاں بحق جبکہ والدہ کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ بڑے بڑے برینڈ والے ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں میں بظاہر تو صفائی کا خاصا خیال رکھا جاتا ہے لیکن ان کے کچن اور ویئر ہائوسز کی حالت اور وہاں پر تیار ہونے والے کھانے کو دیکھ کر انسان کبھی بھی بڑے ناموں کا دھوکہ نہ کھانے کا عزم کر لے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے حال ہی میں 3لاکھ گندے انڈے قبضے میں لے کر تلف کئے۔ اسی طرح زائد المیعاد سبزیاں‘ گوشت ‘ مچھلی‘ انڈے ‘ کوفتے برگر اور ان میں استعمال ہونے والے مصالحہ جات کیچپ اور دیگر چیزیں ہم بڑے مزے سے کھاتے ہیں۔ لیکن حقیقت میں زہر کھا رہے ہوتے ہیں۔ گزشتہ روز کراچی میں جس ریسٹورنٹ سے متاثرین نے کھانا کھایا۔ فوڈ اتھارٹی کے چھاپے پر علم ہوا کہ اس کا کچن بدبودار تھا‘ صاف ظاہر ہے کچن میں آنے والی بدبو وہاں پرزائد المیعاد اور ناقص اشیاء کی بدولت ہی ہو گی۔ بچے چٹ پٹی اشیا بڑے مزے سے کھاتے ہیں لیکن ان میں استعمال ہونے والا زہریلا کیمیکل درحقیقت ہمارے بچوں کی صحت پر برے اثرات مرتب کرتا ہے۔ شہری بذات خود بڑے بڑے ریستورانوں پر پیسہ لٹانے کی بجائے اپنے گھروں میں کھانے کو ترجیح دیں یا پھر صرف ان ریستورانوں کا انتخاب کریں جن کے بارے علم رکھتے ہوں کہ ان کا کچن صاف ستھرا اور اشیاء بھی حلال ہیں۔ فوڈ اتھارٹی اس سلسلے میں شہریوں کی رہنمائی بھی کرے۔