مکرمی ! دور حاضر میں آج کا معاشرہ اخلاقی اقدار‘ اخلاقی روایات کو بھول کر پستی کی حدوں کو چھونے جا رھا ہے۔معاشرتی ترقی نے انسانی تہذیب پر سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ آج کل" لڑکیاں مسترد ہونے کی وجہ "سے بہت دباؤ محسوس کرتی ہیں۔ لوگ اپنی بچیوں کے لیے اچھے رشتے ڈھونڈنے کی کوشش کر تے ہیں لیکن معاشرے میں لڑکیوں کے مسترد ہونے کا رجحان بہت عام ہوتا جا رہا ہے۔بہت سارے لوگ لڑکیوں کو مسترد کر دیتے ہیں کیونکہ وہ اْس کی جسمانی خصوصیات کو پسند نہیں کرتے۔ ایک دفعہ کچھ لوگ میری کزن کے گھر اپنے بیٹے کیلئے رشتہ دیکھنے آئے تھے۔ اہل خانہ نے لڑکے والوں کے سامنے بہت ساری اشیاء پیش کیں۔ اور انہیں خوش کرنے کی پوری کوشش کی،لیکن آخر میں، وہ انہوں نے ایک لمبی جہیز کی فہرست تھما دی جس میں وہ اپنے بیٹے کے لیے ایک کار، فرنیچر ، سونے کے زیورات اور کچھ نقد رقم کے لئے مطالبہ کررہے ہیں۔ لڑکے والوں نے کہا کہ وہ ان چیزوں کا مطالبہ اپنے لئے نہیں بلکہ آپکی بیٹی کے خوشگوار مستقبل کے لئے کررہے ہیں۔لڑکی کے والد نے اْسی وقت واضح طور پر کہا کہ "جناب ہماری اتنی حیثیت نہیں ہی کہ ہم آپ کے مطالبات پورے کر سکیں البتہ اپنی حیثیت کے مطابق جتنا ممکن ہو سکے اْتنا کر سکتے ہیں۔" لڑکی کے والد کی بات سننے کے بعد "انہوں نے اس کے گھر والوں کو انکار کیا" یہ کہتے ہوئے لڑکی کو مسترد کر دیا کہ" آپ کی بیٹی کا رنگ بہت سانولا ہے۔پاکستان میں لڑکیاں اپنے چھوٹے قد ، رنگ ،اور جسمانی اعضاء پر کوئی نشان کی وجہ سے بہت سے مسائل کا شکار ہورہی ہیں۔ چھوٹے قدکی ہو تو کہتے ہیں ہمارے بیٹے کے قد کے ساتھ سوٹ نہیں کرتی. لمبے قد کی ہو تو سوٹ نہیں کرتی، کم پڑھی لکھی ہو تو سوٹ نہیں کرتی،ان جیسی کئی ڈمانڈز کا سامنا کرکے ذہنی ازیتوں کی شکار ہوتی ہے اور کچھ کو یہ اذیتیں خودخوشی کی طرف بھی لے جاتی ہیں۔لوگ شادی کے صحیح معنی کو نہیں سمجھتے ہیں۔ وہ صرف ایک خوبصورت اور پرکشش نوکرانی کا مطالبہ کرتے ہیں جو اْن کے بیٹے کیلئے 24 گھنٹے کام کرتی رہے۔ ہمیں اس طرح کے شرمناک تبصرے کرنے سے پہلے لڑکی اور اس کے خاندان کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ (کشف اسلم )