تہران،واشنگٹن (این این آئی)ایران نے اہم جوہری امور پر بات چیت کیلئے اتفاق کر لیا ہے جس کے بعدمعاہدے پر عمل درآمد کے امکانات مزید روشن ہوگئے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس بات کی تصدیق ویانا میں عالمی جوہری توانائی کے ادارے (آئی اے ای اے )کی جانب سے کی گئی۔ اس ادارے کے ڈائریکٹر جنرل رفائل گراسی نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران نے کئی اہم وضاحت طلب امور پر مذاکرات کیلئے اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کی جانب سے سلسلہ وار ملاقات کی پیش کش قبول کر لی ہے ۔ اس سے قبل ایران نے یورینیم ذرات سے متعلق معائنہ کاروں کے بہت سے سوالات کے جواب دینے سے انکارکر دیا تھا۔ امریکی صدر جو بائیڈن کی خاتون نائب کمالا ہیرس نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں ایران کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاہے ۔ نائب صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ نیتن یاہو کے ساتھ پہلا رابطہ ہے ۔وائٹ ہائوس سے جاری بیان میں کہاگیاکہ کمالا نے خطے میں ایرانی برتائو کو خطر ناک قرار دیا ہے ۔کمالا نے واضح کیا کہ واشنگٹن اسرائیل کے امن کے حوالے سے ثابت قدم ہے ۔دریں اثناایرانی صدر حسن روحانی نے ایک نشری تقریر میں ملکی معیشت کو امریکی پابندیوں سے پہنچنے والے نقصان کا یہ تخمینہ ظاہرکیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایران کو 2018 میں امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی عاید کردہ دوبارہ پابندیوں کے بعد سے 200 ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر امریکہ کی نئی انتظامیہ سابق انتظامیہ کی غلطیوں کا ازالہ کرنا چاہتی ہے تو ہم نے اس کیلئے راستہ صاف کردیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بعض دوست یہ کہہ رہے ہیں کہ امریکہ کو پہلے ایرانی قوم کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنا چاہئے ،انہیں پہلے پابندیاں ہٹانے کیلئے اپنی خیرسگالی ظاہر کرنی چاہئے اور اپنی ذمہ داریوں کو پوراکرنا چاہئے ۔