اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی، 92 نیوزرپورٹ ، مانیٹرنگ ڈیسک ) معاشی اور سیاسی بحران وچینلنجز میں گھری تحریک انصاف حکومت کو بڑا دھچکا لگا ہے ۔کراچی کے قریب گہرے سمندرمیں ڈرلنگ کے دوران تیل و گیس کے ذخائر نہ مل سکے ۔ زیر سمندر ہزاروں بیرل تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کی نشاندہی کی گئی تھی۔ تیل اور گیس کی تلاش کے اس مشن میں حکومت نے 14ارب روپے کا ٹھیکہ دیا تھا تاہم چار ماہ کے دوران سمندر کے اندر ساڑھے 5 ہزار میٹر سے زائد گہرائی میں ڈرلنگ کے بعد ٹیسٹنگ کے نتائج مایوس کن آئے ہیں ۔وزیراعظم کو ٹیسٹنگ کے بعد تیل اور گیس نہ ملنے کے حوالے سے رپورٹ دیدی گئی ہے ۔ ای این آئی، ایگزن موبل، اوجی ڈی سی ایل اور پی پی ایل پرمشتمل کنسورشیم نے کیکڑا ون کنویں کو بند کرنے کاعمل شروع کردیا ہے ۔ آئندہ تین روز تک کیکڑا ون کنویں کا سوراخ بند کردیا جائے گا۔کیکڑا ون میں تیل وگیس کی تلاش کیلئے 11جنوری 2019 کو شروع کی گئی۔ مطلوبہ ڈرلنگ کا اعصاب شکن مرحلہ 5روز قبل مکمل کیا گیا ۔ڈرلنگ کے عمل کے دوران آپریشن ٹیم کو ہائی پریشر کا سامنا کرنا پڑا۔ٹیسٹنگ کا عمل مکمل ہونے پر پتہ چلا کہ یہ پریشر گیس یا تیل کا نہیں بلکہ ساڑھے پانچ ہزار میٹر زیرسمندر حیران کن طور ریت اور پانی موجود ہے ۔حیران کن امریہ ہے تیل وگیس کی تلاش کیلئے ڈرلنگ مکمل کرنے والی کمپنی ای این آئی کے درآمدکردہ ڈرلنگ بحری جہاز، ہیلی کاپٹرزاور دیگر سامان کو ایف بی آر کی جانب سے تاحال کلئیرنس نہیں مل سکی۔ کسٹمز حکام نے ای این آئی کمپنی کو اضافی کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1ارب 5کروڑ96لاکھ 25ہزار992روپے جمع کرانے کی ہدایت جاری کردی ہے ۔معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابرنے بھی 92نیوز کی خبرکی تصدیق کردی۔ نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے ندیم بابر کا کہنا تھا کہ کراچی کے قریب گہرے سمندرمیں ڈرلنگ کے دوران تیل و گیس کے ذخائر نہیں مل سکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کیکڑا ون کے مقام پر 5500 میٹر سے زیادہ گہرائی تک ڈرلنگ کی گئی تاہم ذخائر نہ ملنے کے بعد اب ڈرلنگ کا کام ترک کردیا گیا ہے ۔ ٹیسٹنگ کے نتائج سے ڈی جی پٹرولیم کنسیشنز کے آفس کو آگاہ کردیا گیا ہے ۔ندیم بابر کے مطابق کیکڑا ون کے مقام پر اٹلی کی کمپنی ای این آئی کی قیادت میں جوائنٹ وینچر نے ڈرلنگ کی جس میں امریکی کمپنی ایگزون موبل کے علاوہ او جی ڈی سی اور پی پی ایل شامل تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ ڈرلنگ کے منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ کا رہا۔