اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بچوں سے جنسی درندگی کے واقعات اور قتل کی خبریں جس تیز رفتاری سے سامنے آرہی ہیں اس سے تو لگتا ہے کہ ہم اخلاقی تباہی کے آخری موڑ پر آچکے ہیں گزشتہ چھ ماہ کے واقعات پر نظر دوڑائیں تو یہ جاں کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ جنسی زیادتی اور قتل کیئے گئے بچوں کی عمریں تین سے گیارہ سال کے درمیان تھیں زینب واقعہ جنسی درندگی کی پہلی اور قتل کی آخری واردات نہیں تھا بلکہ اس سے پہلے اور بعد میںجس تواتر کے ساتھ معصوم بچوں کوجنسی بھیڑیوں نے نوچا وہ ہمارے لئے انتہائی تکلیف دہ اور ناقابل بیان ہے یہاں تک کہ ماہ رمضان المبارک میں جنسی زیادتی اور قتل کی ورداتوں میں کمی نہ آسکی ۔ صرف پنجاب میں بچوں کے ساتھ جنسی درندگی کے گزشتہ سات ماہ میں رجسٹرڈ ہونے والے واقعات 126ہیں جس میں 129 ملزمان کو نامزد کیا گیا ، سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سات ماہ میں 156بچوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنایا گیا ۔ ان جنسی درندوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے حکومت کو انکے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے ایسے واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کے لئے پولیس کے نظام کو بہتر کرنے کے ساتھ عدالتوں سے قانون کے مطابق سخت ترین سزائیں دلوانا ہونگی اور ایسے گھنائونے فعل کی پشت پناہی کرنے والے چھپے ہاتھوں کو بے نقاب کر کے قرار واقعی سزادلوانا ہوگی۔ (محمد مظہررشید چودھری)