اسلام آباد،کراچی (وقائع نگار،کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک نے دوسری سہ ماہی رپورٹ مالی سال2020-21جاری کر دی جس کے مطابق سال 2021 کی دوسری سہ ماہی میں معاشی بحالی کے اثرات نمایاں ہونے لگے ہیں، زرعی، صنعتی اور خدمات کے شعبے ترقی دکھا رہے ہیں، کامیاب ویکسی نیشن مہم معاشی بحالی کو مزید بہتر بنائے گی۔ سٹیٹ بینک رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کوویڈ کی دوسری لہر میں لاک ڈائون کی ضرورت نہیں رہی،کاروباری اعتماد بتدریج بہتر ہورہا ہے ۔ آئی ایم ایف پروگرام بیرونی فنانسنگ کے اضافی مواقع پیدا کرے گا۔آئی ایم ایف ملکی معیشت کے ساختی مسائل ریفارم ایجنڈا کو سپورٹ کرتا ہے ۔ مہنگائی7 سے 9 فیصد رہنے کے اندازے ہیں۔رواں مالی سال ترسیلات زر 26.5ارب سے 27.5 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے ۔ آئندہ مالی سال سے سالانہ امپورٹ 47 سے 48 ارب ڈالر ہوگی، بجٹ خسارہ جی ڈی پی تناسب سے 6.5 سے 7.5 فیصد رہے گا۔رواں مالی سال مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 2 سے 3 فیصد رہیگی۔ صنعتی سرگرمی کی رفتار خریف کی اہم فصلوں کی بلند پیداوار سے نمایاں ہے ، پہلی ششماہی میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں 7.6فیصد نمو ہوئی، دوسری سہ ماہی میں یہ بڑھ کر 10.4فیصدتک پہنچ گئی، 2007 کی چوتھی سہ ماہی کے بعد ایل ایس ایم میں ہونیوالی بلند ترین نمو ہے ۔ دوسری سہ ماہی رپورٹ مالی سال2020-21 کے مطابق صنعتی سرگرمی کی رفتار کو بڑھانے میں تعمیراتی صنعتوں نے اہم کردار اداکیا، صنعتی سرگرمی کی رفتار میں غذائی پروسیسنگ صنعتوں نے اہم کردار ادا کیا، تعمیرات کی صنعت کو ساز گار پالیسیوں سے فائدہ پہنچا، کپاس کی پیداواری صورتحال نے زرعی کارکردگی پر منفی اثر ڈالا۔ پہلی ششماہی میں قرضوں کیلئے فرموں کی طلب تقریباً دوگنا ہوگئی، ان قرضوں کا ایک بڑا حصہ سٹیٹ بینک کی رعایتی ری فنانس سکیموں سے فراہم کیا گیا۔ پہلی ششماہی کے دوران بیرونی شعبے میں 1.1ارب ڈالرکی فاضل رقم آئی، زر مبادلہ ذخائر پہلی ششماہی کے دوران 1.3 ارب ڈالر بڑھ گئے ۔ پاکستانی روپے کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 5.1 فیصد بڑھ گئی، روشن ڈجیٹل اکاؤنٹس میں آنیوالی رقم 1.0ارب ڈالر سے بڑھ چکی، ٹیکس وصولی گزشتہ سال سے زائد ہوئی اور غیر سودی اخراجات کم ہوئے ۔کورونا کے روزگارپراثرات کے خصوصی سروے کے مطابق 67 لاکھ افراد کی آمدن میں کمی واقع ہوئی۔لاک ڈائون کے دوران ورکرزکی تعداد 3 کروڑ50 لاکھ کی سطح پر آگئی۔ کورونا کی وبا سے قبل ورکرز کی تعداد 5 کروڑ 57 لاکھ تھی۔ معاشی سرگرمیوں کی بحالی اورآمدورفت کی آسانی کے بعد بے روزگار ورکرزکی تعداد 37 فیصد کم ہوگئی۔ ورکرزکی تعداد 5 کروڑ 25 لاکھ تک بحال ہوچکی۔ لاک ڈائون میں تعمیراتی صنعت سے وابستہ روزگارمیں سب سے زیادہ 59 فیصد کمی ہوئی۔ تعمیراتی صنعت سے وابستہ 21 فیصد ورکرزکو آمدن میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ سندھ اورپنجاب میں روزگارکی بحالی کا عمل تیز ہورہا ہے ۔مینوفیکچرنگ سیکٹر میں روزگار کی بحالی کا عمل تیز ہورہا ہے ۔ تعمیراتی صنعت میں سرگرمیاں تیزہونے سے بھی روزگارکی بحالی کا عمل تیز ہوگیا ۔