وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات اور اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ حکومت آئندہ ماہ جون میں فلم پالیسی کا اعلان کرے گی‘ نئی فلم پالیسی میں فلموں پر تمام بڑے ٹیکس ختم کر دیے جائیں گے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ حکومت طویل عرصہ سے التوا کی شکار فلم پالیسی کو حتمی شکل دے رہی ہے اور فلموں پر بڑے بڑے ٹیکس ختم کر رہی ہے۔ اس وقت پاکستانی فلمی صنعت گزشتہ تین عشروں سے زوال کا شکار ہے۔ اس کی بحالی بہر طور ضروری ہے۔ اس کے زوال میں دوسری وجوہ کے علاوہ خود فلمی صنعت کا بھی قصور ہے جس نے ماضی کی فلموں کے بر عکس فار مولا، غیر معیاری ،چربہ اور بے مقصد یت پر مبنی فلمیں بنا کر عوام کو سستی تفریح سے محروم کر دیا۔ ایک زمانہ وہ بھی تھا کہ وسائل نہ ہونے کے باوجود اپنی مضبوط کہانی‘ مسحور کن مو سیقی‘ اور جانداراداکاری کے باعث ہماری فلموں نے بھارتی فلموں کے مقابلہ میں کامیابی حاصل کی اور شاندار بزنس کیا۔ ضرورت اس امر کی ہے ایسی معیاری فلمیں تخلیق کی جائیں جن میں پاکستانی ثقافت کے تمام رنگ نظر آتے ہوں اور اس کے لئے جدید فنی آلات اور تکنیک کو کام میں لایاجائے تاکہ پڑوسی ملک میں بننے والی فلموں کا مقابلہ بھی کیا جا سکے۔ حکومت جہاں ایک طرف فلمی صنعت کو چھوٹ، رعائیتیں اور سہولتیں دے رہی ہے وہاں فلمسازوں کو بھی بین الاقوامی معیار کے مطابق فلمیں بنانے کا پابند کیا جائے اور اس ضمن میں کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ فلم صرف تفریحی ادارہ ہی نہیں‘صنعت بن گئی ہے اور آج فلمیں کثیر زرمبادلہ کمانے کا ذریعہ بن چکی ہیں ۔